Very nice sharing
کوئی نالہ یہاں رسا نہ ہوا
اشک بھی حرفِ مدعا نہ ہوا
تلخی درد ہی مقدر تھی
جامِ عشرت ہمیں عطا نہ ہوا
ماہتابی نگاہ والوں سے
دل کے داغوں کا سامنا نہ ہوا
آپ رسمِ جفا کے قائل ہیں
میں اسیرِ غمِ وفا نہ ہوا
وہ شہنشہ نہیں بھکاری ہے
جو فقیروں کا آسرا نہ ہوا
رہزن عقل و ہوش دیوانہ
عشق میں کوئی رہنما نہ ہوا
ڈوبنے کا خیال تھا ساغر
ہائے ساحل پہ ناخدا نہ ہوا
Similar Threads:
Very nice sharing
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks