Originally Posted by intelligent086 بیمار عشق و رنج و محن سے نکل گیا بیچارہ منہ چھپا کے کفن سے نکل گیا دیکھا جو مجھ غریب کو بولے عدم کے لوگ مدت سے تھا یہ اپنے وطن سے نکل گیا عالم جو تھا مطیع ہمارے کلام کا کیا اسم اعظم اپنے دہن سے نکل گیا؟ زنجیر کا وہ غل نہیں زنداں میں اے جنوں دیوانہ قید خانہ تن سے نکل گیا رتبے کو ترے سن کر سبک ہو کے ہر غزال دیوانہ ہو کے دشت ختن سے نکل گیا پھر طفل حیلہ کو کا بہانہ نہ مانیو آتش وہ اب کی بار تو فن سے نکل گیا ٭٭٭ Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks