Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
محبت سے بنا لیتے ہیں اپنا دوست دشمن کو

جھکاتی ہے ہماری عاجزی سرکش کی گردن کو

نقاب اس آفتاب حسن کا اندھیر رکھتا ہے
رخ روشن چھپا کر سب کیا ہے روز روشن کو

اڑاتے دولتِ دنیا کو ہیں ہم عشق بازی میں
طلائی رنگ پر صدقے کیا کرتے ہیں کندن کو

قبائے سرخ وہ اندامِ نازک دوست رکھتا ہے
ملانا خاک میں عاشق کا ہے شغل اُن کے دامن کو

تصور لالہ و گل کا رہا کرتا ہے آنکھوں میں
قفس میں بھی سلام شوق کر لیتے ہیں گلشن کو

سوار اس تیغ زن کو دیکھتا ہے جو وہ کہتا ہے
ہمارا خون حاضر ہے، اگر رنگواؤ توسن کو

کمی ہو گی نہ بعد مرگ بھی بے تابیِ دل میں
قیامت تک رہے گا زلزلہ سا میرے مدفن کو

تبسّم میں نظر آنا ترے دنداں کا آفت ہے
چمکنے سے لگاتی ہے یہ بجلی آگ خرمن کو

یہ قصر یار کو پیغام دینا اے صبا میرا
نگاہیں ڈھونڈتی ہیں تیری دیواروں کے روزن کو
٭٭٭

Nice Sharing .....
Thanks