مستی ہی تیری آنکھوں کی ہے جام سے لذیذ


ہے ورنہ کون شے مئے گل فام سے لذیذ

چٹکارے کیوں بھرے نہ زباں تیرے ذکر میں
کوئی مزہ نہیں ہے ترے نام سے لذیذ

گالی وہ اس کی ہو ہو کی آنکھیں دکھاتے وقت
ہے واقعی کہ پستہ و بادام سے لذیذ

انشا کو لذت اس کی جوانی کی حسن کی
ہے زور طِفلگی کے بھی ایام سے لذیذ

آ جاوے پختگی پہ جو میوہ درخت کا
وہ کیوں نہ ہو بھلا ثمر خام سے لذیذ
٭٭٭




Similar Threads: