google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 5 of 5

    Thread: وہ دل کا برا نہ بے وفا تھا

    Threaded View

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      وہ دل کا برا نہ بے وفا تھا




      وہ دل کا برا نہ بے وفا تھا

      بس مجھ سے یونہی بچھڑ گیا تھا
      لفظوں کی حدوں سے ماوراء تھا
      اب کس سے کہوں وہ شخص کیا تھا
      وہ میری غزل کا آئینہ تھا

      ہر شخص یہ بات جانتا تھا
      ہر سمت اُسی کا تذکرہ تھا

      ہر دل میں وہ جیسے بس رہا تھا
      میں اُس کی انا کا آسرا تھا
      وہ مجھ سے کبھی نہ روٹھتا تھا
      میں دھوپ کے بن میں جل رہا تھا
      وہ سایۂ ابر بن گیا تھا
      میں بانجھ رتوں کا آشنا تھا
      وہ موسمِ گُل کا ذائقہ تھا
      اک بار بچھڑ کے جب ملا تھا
      وہ مجھ سے لپٹ کے رو پڑا تھا
      کیا کچھ نہ اُسے کہا گیا تھا
      اُس نے تو لبوں کو سی لیا تھا
      وہ چاند کا ہمسفر تھا شائد
      راتوں کو تمام جاگتا تھا
      ہونٹوں میں گُلوں کی نرم خوشبو
      باتوں میں تو شہد گھولتا تھا
      کہنے کو جدا تھا مجھ سے لیکن
      وہ میری رگوں میں گونجتا تھا
      اُس نے جو کہا کیا وہ دل نے
      انکار کا کس میں حوصلہ تھا
      یوں دل میں تھی یاد اُس کی جیسے
      مسجد میں چراغ جل رہا تھا
      مت پوچھ حجاب کے قرینے
      وہ مجھ سے بھی کم ہی کُھل سکا تھا
      اُس دن مرا دل بھی تھا پریشاں
      وہ بھی میرے دل سے کچھ خفا تھا
      میں بھی تھا ڈرا ہوا سا لیکن
      رنگ اُس کا بھی کچھ اُڑا اُڑا تھا
      اک خوف سا ہجر کی رتوں کا
      دونوں پہ محیط ہو چلا تھا
      اک راہ سے میں بھی تھا گریزاں
      اک موڑ پہ وہ بھی رک گیا تھا
      اک پل میں جھپک گئیں جو آنکھیں
      منظر ہی نظر میں دوسرا تھا
      سوچا تو ٹھہر گئے زمانے
      دیکھا تو وہ دور جا چکا تھا
      قدموں سے زمیں سرک گئی تھی
      سورج کا بھی رنگ سانولا تھا
      چلتے ہوئے لوگ رُک گئے تھے
      ٹھہرا ہوا شہر گھومتا تھا
      سہمے ہوئے پیڑ کانپتے تھے
      پتّوں میں ہراس رینگتا تھا
      رکھتا تھا میں جس میں خواب اپنے
      وہ کانچ کا گھر چٹخ گیا تھا
      ہم دونوں کا دکھ تھا ایک جیسا
      احساس مگر جدا جدا تھا
      کل شب وہ ملا تھا دوستوں
      کہتے ہیں اداس لگ رہا تھا
      محسن یہ غزل یہ کہہ رہی ہے
      شائد ترا دل دُکھا ہوا تھا
      ***



      Similar Threads:

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      muzafar ali (04-25-2016)

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •