bht khoob Sharing
پل پل کانٹا سا چبھتا تھا
یہ ملنا بھی کیا ملنا تھا
کانٹوں کے ویراں جنگل میں
میں کس مشکل سے پہنچا تھا
یہ جنگل اور تیری خوشبو
کیا میں سپنا دیکھ رہا تھا؟
آج وہ آنکھیں بجھی بجھی تھیں
میں جنھیں پہروں ہی تکتا تھا
کتنی باتیں کی تھیں لیکن
ایک بات سے جی ڈرتا تھا
تیرے ہاتھ کی چاۓ تو پی تھی
دل کا رنج تو دل میں رہا تھا
میں بھی مسافر، تجھ کو بھی جلدی
گاڑی کا بھی وقت ہوا تھا
تو نے بھی کوئ بات نہ پوچھی
میں بھی تجھے کچھ کہہ نہ سکا تھا
اک اجڑے سے اسٹیشن پر
تو نے مجھ کو چھوڑ دیا تھا
تیرے شہر کا اسٹیشن بھی
میرے دل کی طرح سونا تھا
کیسے کہوں روداد سفر کی
آگے موڑ جدائ کا تھا
Similar Threads:
bht khoob Sharing
پسندیدگی اور حوصلہ افزائی کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks