Thanks for sharing Keep it up ..
دنیا کے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد
اب مجھ کو نہیں کچھ بھی محبت کے سوا یادمیں شکوہ بلب تھا مجھے یہ بھی نہ رہا یاد
شاید کہ مرے بھولنے والے نے کیا یادچھیڑا تھا جسے پہلے پہل تیری نظر نےاب تک ہے وہ اک نغمۂ بے ساز و صدا یادکیا لطف کہ میں اپنا پتہ آپ بتاؤںکیجیے کوئی بھولی ہوئی خاص اپنی ادا یادجب کوئی حسیں ہوتا ہے سرگرمِ نوازشاس وقت وہ کچھ اور بھی آتے ہیں سوا یادکیا جانیے کیا ہو گیا ارباب جنوں کومرنے کی ادا یاد نہ جینے کی ادا یادمیں ترکِ رہ و رسمِ جنوں کر ہی چکا تھاکیوں آ گئی ایسے میں تری لغزشِ پا یادمدت ہوئی اک حادثۂ عشق کو لیکناب تک ہے ترے دل کے دھڑکنے کی صدا یاد٭٭٭
Similar Threads:
Thanks for sharing Keep it up ..
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks