Nice Sharing .....
وہ جو اپنے مکان چھوڑ گئے
کیسے دنیا جہان چھوڑ گئے
اے زمینِ وصال لوگ ترے
ہجر کا آسمان چھوڑ گئے
تیرے کوچے کے رُخصتی جاناں
ساری دنیا کا دھیان چھوڑ گئے
روزِ میداں وہ تیرے تیر انداز
تیر لے کر کمان چھوڑ گئے
جون لالچ میں آن بان کی یار
اپنی سب آن بان چھوڑ گئے
آدمی وقت پر گیا ہوگا
وقت پہلے گزر گیا ہوگا
خود سے مایوس ہو کر بیٹھا ہوں
آج ہر شخص مر گیا ہوگا
شام تیرے دیار میں آخر
کوئی تو اپنے گھر گیا ہوگا
مرہمِ ہجر تھا عجب اکسیر
اب تو ہر زخم بھر گیا ہوگا
Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks