وہ جو اپنے مکان چھوڑ گئےکیسے دنیا جہان چھوڑ گئےاے زمینِ وصال لوگ ترےہجر کا آسمان چھوڑ گئےتیرے کوچے کے رُخصتی جاناںساری دنیا کا دھیان چھوڑ گئےروزِ میداں وہ تیرے تیر اندازتیر لے کر کمان چھوڑ گئےجون لالچ میں آن بان کی یاراپنی سب آن بان چھوڑ گئے
آدمی وقت پر گیا ہوگاوقت پہلے گزر گیا ہوگاخود سے مایوس ہو کر بیٹھا ہوںآج ہر شخص مر گیا ہوگاشام تیرے دیار میں آخرکوئی تو اپنے گھر گیا ہوگامرہمِ ہجر تھا عجب اکسیراب تو ہر زخم بھر گیا ہوگا
Similar Threads:
Bookmarks