Quote Originally Posted by intelligent086 View Post




میں دل کی شراب پی رہا ہوں

پہلو کا عذاب پی رہا ہوں
میں اپنے خرابۂ عبث میں
بے طرح خراب پی رہا ہوں
ہے میرا حساب بے حسابی
دریا میں سراب پی رہا ہوں
ہیں سوختہ میرے چشم و مژگاں
میں شعلۂ خواب پی رہا ہوں
دانتوں میں ہے میرے شہ رگ جاں
میں خونِ شباب پی رہا ہوں
میں اپنے جگر کا خون کر کے
اے یار شتاب پی رہا ہوں
میں شعلۂ لب سے کر کے سیّال
طاؤس و رباب پی رہا ہوں
وہ لب ہیں بَلا کے زہر آگیں
میں جن کا لعاب پی رہا ہوں

Nice Sharing .....
Thanks