Awsome Sharing Keeo It up bro
خواب کے رنگ دل و جاں میں سجائے بھی گئے
پھر وہی رنگ بہ صد طور جلائے بھی گئےانہیں شہروں کو شتابی سے لپیٹا بھی گیاجو عجب شوق فراخی سے بچھائے بھی گئےبزمِ شوق کا کسی کی کہیں کیا حال جہاںدل جلائے بھی گئے اور بجھائے بھی گئےپشت مٹی سے لگی جس میں ہماری لوگو!اُسی دنگل میں ہمیں داؤ سِکھائے بھی گئےیادِ ایام کہ اک محفلِ جاں تھی کہ جہاںہاتھ کھینچے بھی گئے اور مِلائے بھی گئےہم کہ جس شہر میں تھے سوگ نشینِ احوالروز اس شہر میں ہم دھوم مچائے بھی گئےیاد مت رکھیو رُوداد ہماری ہرگزہم تھے وہ تاج محل جونؔ جو ڈھائے بھی گئے
Similar Threads:
Awsome Sharing Keeo It up bro
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks