رنگ ، خوشبو میں اگر حل ہو جائے
وصل کا خواب مکمل ہو جائے
چاند کا چوما ہُوا سرخ گلاب
تیتری دیکھے تو پاگل ہو جائے
میں اندھیروں کو اُجالوں ایسے
تیرگی آنکھ کا کاجل ہو جائے
دوش پر بارشیں لے کے گھومیں
مَیں ہوا اور وہ بادل ہو جائے
نرم سبزے پہ ذرا جھک کے چلے
شبنمی رات کا آنچل ہو جائے
عُمر بھر تھامے رہے خوشبو کو
پھُول کا ہاتھ مگر شل ہو جائے
چڑیا پتّوں میں سمٹ کر سوئے
پیٹر یُوں پھیلے کہ جنگل ہو جائے
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks