گرد چہرے پر قبائے خاک تن پر سج گئی
رات کی گم گشتگی جیسے بدن پر سج گئی
جا چکے موسم کی خوشبو ، صورتِ تحریرِ گل
یاد کے ملبوس کی اک اک شِکن پر سج گئی
میں تو شبنم تھی ہتھیلی پر ترے گُم ہو گئی
وہ ستارہ تھی سو تیرے پیرہن پر سج گئی
کُچھ تو شہرِ درد کا احوال آنکھوں نے کہا
اور کچھ گلیوں کی سفاکی تھکن پر سج گئی
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks