جب تیرا حکم ملا ، ترک محبت کر دی
دل مگر اس پہ وہ دھڑکا کہ قیامت کر دی
تجھ سے کس طرح میں اظہارِ تمنا کرتا
لفظ سوجھا تو معنی نے بغاوت کر دی
میں تو سمجھا تھا کہ لوٹ آتے ہیں جانے والے
تو نے تو جا کہ جدائی مری قسمت کر دی
مجھ کو دشمن کے ارادوں پہ بھی پیار آتا ہے
تیری الفت نے محبت مری عادت کر دی
پوچھ بیٹھا ہوں میں تجھ سے تیرے کوچے کا پتہ
تیرے حالات نے کیسی تری صورت کر دی
کیا ترا جسم ، تیرے حسن کی حدت میں جلا
راکھ کس نے تری سونے کی سی رنگت کر دی
***
Similar Threads:
Thanks for great sharing
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks