خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترےوہ فصلِ گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہویہاں جو پھول کھلے وہ کھِلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہویہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہےاور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہوگھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیںکہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہوخدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطناور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہوہر ایک خود ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمالکوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہوخدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کے لیےحیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو***
Similar Threads:
Thanks for great sharing
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks