کئی آرزو کے سراب تھے، جنہیں تِشنگی نے بُجھا دیا
میں سفر میں تھا کسی دشت کے، مجھے زندگی نے بُجھا دیا
وہ جو کچھ حسین سے خواب تھے، میرے آنسوؤں ہی میں گُھل گئے
جو چمک تھی میری نِگاہ میں، اُسے اِک نمی نے بُجھا دیا
یہ دُھواں دُھواں جو خیال ہیں، اِسی بات کی تو دلیل ہیں
کوئی آگ مجھ میں ضرور تھی، جسے بے حسی نے بُجھا دیا
میرے وسعتوں کی حدوں تلک، میری دھڑکنوں ہی کا شور ہے
میرے گِرد اِتنی صدائیں تھیں، اُنہیں خامشی نے بُجھا دیا
کہاں ختم ہے مجھے کیا پتہ، میری کشمکش کا یہ سلسلہ
میں چراغ بن کے جلا ہی تھا، مجھے پھر کِسی نے بُجھا دیا
وہ جو اِک سفر کا جنون تھا، وہ جو منزلوں کی تلاش تھی
جو تڑپ تھی مجھ میں کہاں گئی، مجھے کِس کمی نے بُجھا دیا
وہ ہُوا تھا رات جو حادثہ، مجھے شاید اِتنا ہی یاد ہے
کوئی جگنوؤں کی قطار تھی، جسے روشنی نے بُجھا دیا
محبت ریت جیسی تھی،
مجھے یہ غلط فہمی تھی،
کہ محبت ڈھیرساری تھی ۔ ۔ ۔
میں دونوں ہاتھ بھر بھر کرمحبت کو سنبھالوں گا
زمانےسے چھپا لوں گا،
کبھی کھونے نہیں دوں گا،
مگرمیں نے اسی ڈر سے،
محبت ہی نہ کھو جائے
یہ مٹھیاں بند رکھی تھیں
مگرجب مٹھیاں کھولیں تو
دونوں ہاتھ خالی تھے
محبت کے سوالی تھے
کیونکہ
محبت ریت جیسی تھی ۔ ۔ ۔
اسے کہنا بچھڑنے سے محبت تو نہیں مرتی
بچھڑ جانا محبت کی صداقت کی علامت ہے
محبت ایک فطرت ہے ، ہاں فطرت کب بدلتی ہے
سو ، جب ہم دور ہو جائیں ، نئے رشتوں میں کھو جائیں
تو یہ مت سوچ لینا تم ، کہہ محبت مر گئی ہو گی
نہیں ایسی نہیں ہوگا
میرے بارے میں گر تمہاری آنکھیں بھر آئیں
چھلک کر ایک بھی آنسو پلک پہ جو اُتَر آئے
تو بس اتنا سمجھ لینا
جو میرے نام سے اتنی تیرے دل کو عقیدت ہے
تیرے دل میں بچھڑ کر بھی ابھی میری محبت ہے
محبت تو بچھڑ کر بھی سدا آباد رہتی ہے
محبت ہو کسی سے تو ہمیشہ یاد رہتی ہے
محبت وقت کے بے رحم طوفان سے نہیں ڈرتی
اسے کہنا بچھڑنے سے محبت تو نہیں مرتی
Similar Threads:
Bookmarks