مرے جنوں کو ہے تجھ سے ثبات پھر ملنا
مری نظر کی حسین کائنات پھر ملنا
تجھے یہ دن کے اجالے بھی سوچتے ہوں گےیہ شوقِ دید میں جاگے گی رات ، پھر ملنا
بس ایک تُو ہی ہے لمحہ قرار کا ورنہسراپا درد ہے ساری حیات ، پھر ملنا
ہزار رنگ ابھی تیرے مجھ سے لپٹے ہیںجلو میں لے کے دھنک کی برات پھر ملنا
چٹخ رہے ہیں مرے ہونٹ ریگزاروں میںبجھی ہے پیاس کہاں اے فرات پھر ملنا
سنی ہوئی ہے تری آنکھ کی زباں میں نےتجھے سنانی ہے اس دل کی بات پھر ملنا٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks