حدیث میں آپﷺ نے فرمایا میں محمد ہوں اور میں احمد ہوں اور ماحی ہوں یعنی اللہ تعالیٰ میرے ذریعے سے کفر کو مٹائے گا اور میں حاشر ہوں یعنی میرے بعد ہی قیامت آئے گی اور میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہے جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔ اسی طرح تقریباً 50 احادیث اور ہیں جن میں وا ضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ حضور نبی کریمﷺ تمام مخلوق کے لئے رسول ہیں اور ان پر انبیائؑ کا سلسلہ ختم ہے۔ اب اگر کوئی شخص قرآن و حدیث کی واضح اور صریح تعلیمات کے بعد بھی یہ خیال کرتا ہے کہ حضرت محمدﷺ کے بعد کسی بھی مفہوم میں کوئی نبی آ سکتا ہے تو اس کا خیال قرآن و احادیث کو جھٹلانے کے مترادف ہو گا۔ حضرت محمدﷺ کے بعد ہر نوع اور ہر مفہوم کی نبوت کے دعویٰ کو اسی لئے حضرت علامہ اقبال نے شرک فی النبوت قرار دیا ہے۔ حضور رحمة اللعالمینﷺ کا یہ ارشاد کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں اللہ تعالیٰ کا امت اسلامیہ پر خاص احسان ہے۔ حضرت محمدﷺ کے اسی ارشاد کی وجہ سے ہماری ملت کی وحدت قائم ہے۔ قرآن حکیم نے حضورﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کو باطل قرار دے کر ملت کی وحدت کو پارہ پارہ ہونے سے محفوظ کر دیا ہے۔ اس لئے یہ کہنا زیادہ مناسب ہو گا قادیانی مسئلہ مذہبی سے زیادہ سیاسی ہے۔ ایک خاص وقت میں انگریزوں نے انڈیا میں مسلمانوں کی وحدت کو نقصان پہنچانے کےلئے قادیانی فتنہ کی بنیاد رکھی تھی۔ خود مرزا غلام احمد قادیانی نے بھی اپنے لئے انگریزوں کے خود کاشتہ پودا کے الفاظ استعمال کئے تھے۔ اگر قادیانیوں کا قرآن وحدیث میں کوئی حوالہ ہوتا تو خود کو انگریزوں کا خود کاشتہ پودا قرار دینے کا جواز کیا بنتا ہے۔ پھر عین اس موقع پر جہاد کو حرام قرار دینا جب انگریزوں نے انڈیا پر اپنا غاصبانہ قبضہ جمایا ہوا تھا۔ قرآن و سنت سے متصادم یہ اعلان بھی غیر ملکی استعمار یعنی انگریزوں کی وفاداری میں کیا گیا۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے اپنے الفاظ یہ ہیں کہ میں نے ممانعت جہاد اور انگریزوں کی اطاعت کے بارے میں اس قدر کتابیں لکھی ہیں اشتہارات شائع کئے ہیں اگر وہ رسائل اور کتابیں اکٹھی کر دی جائیں تو پچاس الماریاں ان سے بھر سکتی ہیں۔ یہ اس مرزا غلام احمد قادیانی کی تحریر ہے کہ جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین کرنے کی گھٹیا ترین جسارت میں تو کوئی عار محسوس نہیں کرتا لیکن انگریز حکمرانوں کی خوشامد کی انتہا دیکھئے کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ میں نے گورنمنٹ کی وفاداری اور جہاد کی مذمت میں اتنی زیادہ کتابیں لکھی ہیں کہ ان سے پچاس الماریاں بھری جا سکتی ہیں۔ کیا ایسے شخص اور نام نہاد نبی کے لئے قرآن و احادیث سے کوئی حوالہ تلاش کیا جا سکتا ہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے معاملہ میں قرآن و احادیث کو معاف کر دینا چاہئے۔ اگر کوئی ہوش مند شخص مرزا قادیانی کے اپنے دعوﺅں ہی کا جائزہ لے تو معاملہ صاف ہو جاتا ہے۔ ایک دفعہ نہیں کئی دفعہ وہ قسماً کہتا ہے کہ میں نبی نہیں پھر وہ نبوت کا دعویٰ کر دیتا ہے۔ قادیانیوں کا لاہوری گروپ تو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے کبھی دعوی نبوت کیا ہی نہیں۔ خود مرزا قادیانی نے بھی پہلے یہی کہا تھا کہ وہ حضور نبی کریمﷺ کے بعد مدعی نبوت کو کافر اور کاذب سمجھتا ہے۔ یہ کیسا نام نہاد عجیب و غریب اور مضحکہ خیز نبی ہے کہ جو خود حضرت محمدﷺ کے بعد کسی بھی دوسرے مدعی نبوت کو کاذب و کافر کہتا ہے اور پھر عمر کے باقی حصہ میں دعویٰ نبوت کرنے کے بعد اپنے ہی الفاظ میں خود کو کاذب و کافر ثابت کر دیتا ہے اور پھر نبی بھی کیسا کہ انگریز گورنمنٹ کا وفادار خوشامدی اور دین کے لئے جہاد کو حرام قرار دینے والا۔ یوں تو قرآن و احادیث کے مطابق حضرت محمد ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آنے وا لا لیکن مرزا غلام احمد قادیانی کے نزدیک جس دین میں نبوت کا سلسلہ نہ ہو وہ مردہ ہے لیکن مرزا قادیانی کی ہی کیسینبوت ہے جو دین اسلام کو زندہ کرنے کےلئے انگریز حکومت کی وفاداری کا درس دیتی رہی۔ علامہ اقبال نے کیا خوب فرمایا تھا۔
وہ نبوت ہے مسلماں کےلئے برگِ حشیش
جس نبوت میں نہیں قوت و شوکت کا پیام
علامہ اقبال نے نظم اور نثر دونوں میں قادیانیت کے دجل و فریب کے خلاف قرآن و احادیث کی روشنی میںجہاد کیا تھا۔ میں اپنے کالم کو علامہ اقبال ہی کے در ج ذیل ایمان افروز خیالات پر ختم کرنا چاہتا ہوں۔ ختم نبوت کے معنی یہ ہیں کہ کوئی شخص بعد اسلام اگر یہ دعویٰ کرے کہ مجھ میں ہر دو اجزاءنبوت کے موجود ہیںیعنی یہ کہ مجھے الہام وغیرہ ہوتا ہے اور میری جماعت میں داخل نہ ہونے والا کافر ہے تو وہ شخص کاذب ہے اور واجب القتل ہے۔ (ختم شد)



Similar Threads: