khoobsorat
گردِ سفر میں بُھول کے منزل کی راہ تک
پھر آ گئے ھیں لوگ نئی قتل گاہ تک
اِک بے کسی کا جال ھے پھیلا چہار سُو
اِک بے بسی کی دُھند ھے دل سے نگاہ تک
بالائے سطحِ آب تھے جتنے، تھے بے خبر
اُبھرے نہیں ھیں وہ کہ جو پہنچے ھیں تھاہ تک
اِک دُوسرے پہ جان کا دینا تھا جس میں کھیل
اب رہ گیا ھے صرف وہ رشتہ نباہ تک
امجد اسلام امجد
Similar Threads:
khoobsorat
sahi
boht khob
Very Nice
Keep it up
Very Nice sharing
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks