کون رہتا ہے یہاں میرے علاوہ گھر میں
لوٹ آتا ہے جو ہر شام مگر میرے بعد
شہر تو پہلے بھی لوگوں سے بھرا رہتا تھا
ہوگا ویران بہت ایک کھنڈر میرے بعد
اسے کہنا کہ یہاں تیز ہوا چلتی ہے
تتلیاں لے کے نہ اب آئے اِدھر میرے بعد
مر گیا ہوں میں قیامت تو نہیں آئی کوئی
جانے کیا سوچتے ہیں زید بکر میرے بعد
تم مرے ساتھ مرے لفظ بھی دفنا ہی دو
یہ نہ ہو بول اٹھے میرا ہنر میرے بعد
جسے ہوئی ہے محبت میں اب کے مات بہت
ہیں اس قبیلے سے میرے تعلقات بہت
مری ہتھیلی پہ تم خود کو ڈھونڈنا چھوڑو
مرے نصیب میں آئیں گے حادثات بہت
وہ ہم ہی تھے کہ جنہیں ڈوبنا پڑا ورنہ
سمندروں کے کنارے رکھے تھے ہات بہت
کسی نے اپنے اندھیروں میں روشنی چاہی
کسی کا ذکر کیا چاند نے بھی رات بہت
There are currently 10 users browsing this thread. (0 members and 10 guests)
Bookmarks