Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں
یہ کام کس نے کیا ہے، یہ کام کس کا تھا
نہ مزہ ہے دشمنی میں، نہ ہے لطف دوستی میں
کوئی غیر غیر ہوتا، کوئی یار یار ہوتا
گر فرشتہ وش ہوا کوئی تو کیا
آدمیت چاہئے انسان میں
منتظر ہیں دمِ رخصت کہ یہ مر جائے تو جائیں
پھر یہ احسان کہ ہم چھوڑ کے جاتے بھی نہیں
موقوف نہیں دام و قفس پر ہی اسیری
ہر غم میں گرفتار ہوں ہر فکر میں پابند
یہ سمجھے تھے ہم ایک چرکہ ہے دل پر
دبا کر جو دیکھا ۔ تو ناسور نکلا
دل نے اس بزم میں بٹھا تو دیا
اٹھ کے جانا نظر نہیں آتا
سن کر مرا فسانہ انہیں لطف آگیا
سنتا ہوں اب کہ روز طلب قصہ خواں کی ہے
مرگِ عدو سے آپ کے دل میں چھپُا نہ ہو
میرے جگر میں اب نہیں ملتا سراغِ داغ
There are currently 12 users browsing this thread. (0 members and 12 guests)
Bookmarks