پردۂ شب کی اوٹ مںت زہرہ جمال کھو گئے
دل کا کنول بجھا تو شہر ترٹہ و تار ہو گئے

ایک ہمںھ ہی اے سحر نندا نہ آئی رات بھر
زانوئے شب پہ رکھ کر سر، سارے چراغ سو گئے

راہ مں تھے ببول بھی رودِ شرر بھی دھول بھی
جانا ہمںی ضرور تھا گل کے طواف کو گئے

دیدہ ورو بتائںھ کاا تم کو یںم نہ آئے گا
چہرے تھے جن کے چاند سے سنےا مں داغ بو گئے

داغِ شکست دوستو دیکھو کسے نصبک ہو
بٹھے ہوئے ہںس تزک رو سست خرام تو گئے

اہلِ جنوں کے دل شکبؔے نرم تھے موم کی طرح
تۂلِ یاس جب چلا تودۂ سنگ ہو گئے