مرے سوزِ دل کے جلوے یہ مکاں مکاں اجالے
مری آہِ پر اثر نے کئی آفتاب ڈھالے
مجھے گردشِ فلک سے نہیں احتجاج کوئی
کہ متاعِ جان و دل ہے تری زلف کے حوالے
یہ سماں بھی ہم نے دیکھا سرِ خاک رُل رہے ہںٹ
گل و انگبیں کے مالک مہ و کہکشاں کے پالے
ابھی رنگ آنسوؤں میں ہے تری عقیدتوں کا
ابھی دل میں بس رہے ہیں تری یاد کے شوالے
مری آنکھ نے سنی ہے کئی زمزموں کی آہٹ
نہیں*بربطوں سے کمتر مئے ناب کے پیالے
یہ تجلیوں کی محفل ہے اسی کے زیرِ سایہ
یہ جہانِ کیف اس کا جسےوہ نظر سنبھالے
یہ حیات کی کہانی ہے فنا کا ایک ساغر
تو لبوں سے مسکرا کر اسی جام کو لگا لے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks