پڑ گئی اوس کیسے پھولوں پر
رات محوِ بکا رہی ہو گی
وہ کسی طور بھی نہیں مائل
کوئی میری خطا رہی ہو گی
بات کرتا ہے یوں کہ بات نہ ہو
یہ بھی اس کی ادا رہی ہو گی
جھلملانے لگے ہیں پھر جگنو
تیرگی تلملا رہی ہو گی
بھیج ہی دوں چراغ اشکوں کے
رات بستی پہ چھا رہی ہو گی
موت آساں گزر گئی آسی
میری ماں کی دعا رہی ہو گی
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote



Bookmarks