وعدہ خلافی


آنا تھا اُس کو پر نہیں آئی
یہ بھی عجب ہی بات ہوئی
اسی سوچ میں شام ڈھلی
اور دھیرے دھیرے رات ہوئی
جانے اب وہ کہاں پہ ہو گی
عنبر کی مہکار لیے
بیٹھے رہ گئے ہم تو یونہی
پھولوں کے کچھ ہار لئے

٭٭٭