خالی مکان میں ایک رات


بادل سا جیسے اڑتا ہو ایسی صدا سنی
آواز دے کے چھپ گیا اک سایا سا کوئی
جب لالٹین بجھ گئی کوئی ہوا نہ تھی
سردی تھی کچھ عجیب سی، ٹھنڈے مزار سی
بیمار سی مہک تھی کسی خشک ہار کی
پھوٹی کرن کہیں سے نگاہوں کے زہر کی
باہر گلی میں چپ تھی کسی اجڑے شہر کی

٭٭٭