Reserved Page.................
Similar Threads:
Reserved Page.................
Similar Threads:
Last edited by intelligent086; 09-02-2014 at 09:57 PM.
اک مسافت پاؤں شل کرتی ہوئی سی خواب میں
اک سفر گہرا مسلسل زردی مہتاب میں
تیز ہے بوئے شگوفہ ہائے مرگِ ناگہاں
گھر گئی خاک زمیں جیسے حصارِ آب میں
حاصل جہد مسلسل، مستقبل آزردگی
کام کرتا ہوں ہوا میں جستجو نایاب میں
تنگ کرتی ہے مکان میں خواہشِ سیر بسیط
ہے اثر دائم فلک کا صحن کی محراب میں
اے منیر اب اس قدر خاموشیاں، یہ کیا ہوا
یہ صفت آئی کہاں سے پارہ سیماب میں
٭٭٭
وقت سے کہیو ذرا کم کم چلے
کون یاد آیا ہے آنسو تھم چلے
دم بخود کیوں ہیں خزاں کی سلطنت
کوئی جھونکا کوئی موج غم چلے
چار سو باجیں پلوں کی پائلیں
اس طرح رقاصۂ عالم چلے
دیر کیا ہے آنے والے موسمو
دن گزرتے جا رہے ہیں ہم چلے
کس کو فکر گنبدِ قصرِ حباب
آبجو پیہم چلے، پیہم چلے
٭٭٭
باد بہار غم میں وہ آرام بھی نہ تھا
وہ شوخ آج شام لبِ بام بھی نہ تھا
دردِ فراق ہی میں کٹی ساری زندگی
گرچہ ترا وصال بڑا کام بھی نہ تھا
رستے میں ایک بھولی ہوئی شکل دیکھ کر
آواز دی تو لب پہ کوئی نام بھی نہ تھا
کیوں دشتِ غم میں خاک اڑاتا رہا منیر
میں جو قتیلِ حسرتِ ناکام بھی نہ تھا
٭٭٭
غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں
تو نے مجھ کو کھو دیا، میں نے تجھے کھویا نہیں
نیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا
یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں
ہر طرف دیوار و در اور ان میں آنکھوں کے ہجوم
کہہ سکے جو دل کی حالت وہ لب گویا نہیں
جرم آدم نے کیا اور نسل آدم کو سزا
کاٹتا ہوں زندگی بھر میں نے جو بویا نہیں
جانتا ہوں ایک ایسے شخص کو میں بھی منیر
غم سے پتھر ہو گیا لیکن کبھی رویا نہیں
٭٭٭
کس انوکھے دشت میں ہوائے غزالان ختن
یاد آتا ہے تمہیں بھی اب کبھی اپنا وطن
خوں رلاتی ہے مجھے اک اجنبی چہرے کی یاد
رات دن رہتا ہے آنکھوں میں وہی لعل یمن
عطر میں ڈوبی ہوئی کوئے جاناں کی ہوا
آہ اُس کا پیراہن اور اس کا صندل سا بدن
رات اب ڈھلنے لگی ہے بستیاں خاموش ہیں
تو مجھے سونے نہیں دیتی مرے جی کی جلن
یہ بھبھوکا لال مکھ ہے اس پرہ وش کا منیر
یا شعاعِ ماہ سے روشن گلابوں کا چمن
٭٭٭
دیتی نہیں اماں جو زمین آسماں تو ہے
کہنے کو اپنے دل سے کوئی داستاں تو ہے
یوں تو رنگ ہے زرد مگر ہونٹ لال ہیں
صحرا کی وسعتوں میں کہیں گلستاں تو ہے
اک چیل ایک ممٹی پہ بیٹھی ہے دھوپ میں
گلیاں اجڑ گئی ہیں مگر پاسباں تو ہے
آواز دے کے دیکھ لو شاید وہ مل ہی جائے
ورنہ عمر بھر کا سفر رائیگاں تو ہے
مجھ سے بہت قریب ہے تو پھر بھی اے منیر
پردہ سا کوئی میرے ترے درمیاں تو ہے
٭٭٭
ہیں آباد لاکھوں جہاں میرے دل میں
کبھی آؤ دامن کشاں میرے دل میں
اترتی ہے دھیرے سے راتوں کی چپ میں
ترے روپ کی کہکشاں میرے دل میں
ابھرتی ہیں راہوں سے کرنوں کی لہریں
سسکتی ہیں پرچھائیاں میرے دل میں
وہی نور کی بارشیں کاخ و کو پر
وہی جھٹپٹے کا سماں میرے دل میں
زمانے کے لب پر زمانے کی باتیں
مری دکھ بھری داستان مرے دل میں
کوئی کیا رہے گا جہان فنا میں
رہو تم رہو جاوداں میرے دل میں
٭٭٭
اشک رواں کی نہر ہے اور ہم ہیں دوستو
اُس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو
یہ اجنبی سی منزلیں اور رفتگاں کی یاد
تنہائیوں کا زہر ہے اور ہم ہیں دوستو
لائی ہے اب اڑا کے موسموں کی باس
برکھا کی رت کا قہر ہے اور ہم ہیں دوستو
دل کو ہجوم نکہت مہ سے لہو کئے
راتوں کا پچھلا پہر ہے اور ہم ہیں دوستو
پھرتے ہیں مثل موجِ ہوا شہر شہر میں
آوارگی کی لہر ہے اور ہم ہیں دوستو
آنکھوں میں اڑ رہی ہے لٹی محفلوں کی دھول
عبرت سرائے دہر ہے اور ہم ہیں دوستو
٭٭٭
تھکی تھکی گلوں کی بو
بھٹک رہی ہے جو بہ جو
چھلک رہے ہیں چار سو
لبوں کے رس بھرے سبو
ہوا چلی تو چل پڑیں
کہانیاں سی کو بہ کو
لب مہ و نجوم پر
رکی رکی سی گفتگو
یہ اک خلائے دم بخود
یہ اک جہانِ آرزو
گئے دنوں کی روشنی
کہاں ہے تو، کہاں ہے تو
ہوائے شوق کے رنگیں دیار جلنے لگے
ہوئی جو شام تو جھکڑ عجیب چلنے لگے
نشیب در کی مہک راستے سمجھانے لگی
فراز بام کے مہتاب دل میں ڈھلنے لگے
وہاں رہے تو کسی نے بھی ہنس کے بات نہ کی
چلے وطن سے تو سب یار ہاتھ ملنے لگے
ابھی ہے وقت چلو چل کے اس کو دیکھ آئیں
نہ جانے شمسِ رواں کب لہو اگلنے لگے
منیر پھول سے چہرے پہ اشک ڈھلکے ہیں
کہ جیسے لعل سم رنگ سے پگھلنے لگے
٭٭٭
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks