Reserved Page.................
Similar Threads:
Reserved Page.................
Similar Threads:
Last edited by intelligent086; 09-02-2014 at 09:57 PM.
تنہائی
میں نگہت اور سونا گھر
تیز ہوا میں بجتے در
لمبے صحن کے آخر پر
لال گلاب کا تنہا پھول
اب میں اور یہ سونا گھر
تیز ہوا میں بجتے در
دیواروں پر گہرا غم
کرتی ہے آنکھوں کو نم
گئے دنوں کی اڑتی دھول
٭٭٭
دکھ کی بات
بچھڑ گئے تو پھر بھی ملیں گے ہم دونوں اک بار
یا اس بستی دنیا میں یا اس کی حدوں سے پار
لیکن غم ہے تو بس اتنا جب ہم وہاں ملیں گے
ایک دوسرے کو ہم تب کیسے پہچان سکیں گے
یہی سوچتے اپنی جگہ پر چپ چپ کھڑے رہیں گے
اس سے پہلے بھی ہم دونوں کہیں ضرور ملے تھے
یہ پہچان کے نئے شگوفے پہلے کہاں کھلے تھے
یا اس بستی وفا میں یا اس کی حدوں سے پار
بچھڑ گئے ہیں مل کر دونوں پہلے بھی اک بار
٭٭٭
صدا بصحرا
چاروں سمت اندھیرا گھپ ہے اور گھٹا گھنگھور
وہ کہتی ہے ’’ کون۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
میں کہتا ہوں میں‘‘
کھولو یہ بھاری دروازہ
مجھ کو اندر آنے دو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے بعد اک لمبی چپ اور تیز ہوا کا شور
٭٭٭
خالی مکان میں ایک رات
بادل سا جیسے اڑتا ہو ایسی صدا سنی
آواز دے کے چھپ گیا اک سایا سا کوئی
جب لالٹین بجھ گئی کوئی ہوا نہ تھی
سردی تھی کچھ عجیب سی، ٹھنڈے مزار سی
بیمار سی مہک تھی کسی خشک ہار کی
پھوٹی کرن کہیں سے نگاہوں کے زہر کی
باہر گلی میں چپ تھی کسی اجڑے شہر کی
٭٭٭
ایک خوش باش لڑکی
کبھی چور آنکھوں سے دیکھ لیا
کبھی بے دھیانی کا زہر دیا
کھی ہونٹوں سے سرگوشی کی
کبھی چال چلی خاموشی کی
جب جانے لگے تو روک لیا
جب بڑھنے لگے تو ٹوک دیا
اور جب بھی کوئی سوال کیا
اُس نے ہنس کر ہی ٹال دیا
٭٭٭
وعدہ خلافی
آنا تھا اُس کو پر نہیں آئی
یہ بھی عجب ہی بات ہوئی
اسی سوچ میں شام ڈھلی
اور دھیرے دھیرے رات ہوئی
جانے اب وہ کہاں پہ ہو گی
عنبر کی مہکار لیے
بیٹھے رہ گئے ہم تو یونہی
پھولوں کے کچھ ہار لئے
٭٭٭
ع۔۔۔ ا کے لیے
آنکھیں کھول کے سن رہی گوری
میں ہوں وہ آواز
دن کا سورج ڈوب گیا تو
بنے گی گہرا راز
جتنا وقت ملا ہے تجھ کو
اس کو کام میں لا
مجھ کو کھو دینے سے پہلے
میرے سامنے آ
رو رو کر پھر ہاتھ ملے گی
جب دن بیت گیا
٭٭٭
خود کلامی
مر بھی جاؤں تو مت رونا
اپنا ساتھ نہ چھوٹے گا
تیری میری چاہ کا بندھن
موت سے بھی نہیں ٹوٹے گا
میں بادل کا بھیس بدل کر
تجھ سے ملنے آؤں گا
تیرے گھر کی چھت پر
غم کے پھول اگاؤں گا
جب تو اکیلی بیٹھی ہو گی
تجھ کو خوب رلاؤں گا
٭٭٭
ایک دفعہ
اک دفعہ
وہ مجھ سے لپٹ کر
کسی دوسرے شخص کے غم میں
پھوٹ پھوٹ کر روئی تھی
ایک اور خواہش
خواہشیں ہیں دل میں اتنی جتنے اس دنیا میں غم
شوق سے جلتی جبینیں اور جادو کے صنم
مہرباں سرگوشیاں، نا مہربانی کے ستم
آنکھ کے پر پیچ رستے، ریشمی زلفوں کے خم
اصل میں کیا ہے یہ سب ؟ کچھ بھی پتہ چلتا نہیں
چاند جیسے آسماں کا جو کبھی ڈھلتا نہیں
شعلہ جیسے وہم کا، بجھتا نہیں جلتا نہیں
لاکھ کوشش کر چکا ہوں پھر بھی کچھ سمجھا نہیں
لاکھ شکلیں دیکھ لی ہیں پھر بھی کچھ دیکھا نہیں
گر خبر مل جائے مجھ کو اس نرالے راز کی
ٹوٹ جائے حد کہیں تخئیل کی پرواز کی
٭٭٭
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks