خالی مکان میں ایک رات
بادل سا جیسے اڑتا ہو ایسی صدا سنی
آواز دے کے چھپ گیا اک سایا سا کوئی
جب لالٹین بجھ گئی کوئی ہوا نہ تھی
سردی تھی کچھ عجیب سی، ٹھنڈے مزار سی
بیمار سی مہک تھی کسی خشک ہار کی
پھوٹی کرن کہیں سے نگاہوں کے زہر کی
باہر گلی میں چپ تھی کسی اجڑے شہر کی
٭٭٭
ایک خوش باش لڑکی
کبھی چور آنکھوں سے دیکھ لیا
کبھی بے دھیانی کا زہر دیا
کھی ہونٹوں سے سرگوشی کی
کبھی چال چلی خاموشی کی
جب جانے لگے تو روک لیا
جب بڑھنے لگے تو ٹوک دیا
اور جب بھی کوئی سوال کیا
اُس نے ہنس کر ہی ٹال دیا
٭٭٭
وعدہ خلافی
آنا تھا اُس کو پر نہیں آئی
یہ بھی عجب ہی بات ہوئی
اسی سوچ میں شام ڈھلی
اور دھیرے دھیرے رات ہوئی
جانے اب وہ کہاں پہ ہو گی
عنبر کی مہکار لیے
بیٹھے رہ گئے ہم تو یونہی
پھولوں کے کچھ ہار لئے
٭٭٭
ع۔۔۔ ا کے لیے
آنکھیں کھول کے سن رہی گوری
میں ہوں وہ آواز
دن کا سورج ڈوب گیا تو
بنے گی گہرا راز
جتنا وقت ملا ہے تجھ کو
اس کو کام میں لا
مجھ کو کھو دینے سے پہلے
میرے سامنے آ
رو رو کر پھر ہاتھ ملے گی
جب دن بیت گیا
٭٭٭
خود کلامی
مر بھی جاؤں تو مت رونا
اپنا ساتھ نہ چھوٹے گا
تیری میری چاہ کا بندھن
موت سے بھی نہیں ٹوٹے گا
میں بادل کا بھیس بدل کر
تجھ سے ملنے آؤں گا
تیرے گھر کی چھت پر
غم کے پھول اگاؤں گا
جب تو اکیلی بیٹھی ہو گی
تجھ کو خوب رلاؤں گا
٭٭٭
ایک دفعہ
اک دفعہ
وہ مجھ سے لپٹ کر
کسی دوسرے شخص کے غم میں
پھوٹ پھوٹ کر روئی تھی
ایک اور خواہش
خواہشیں ہیں دل میں اتنی جتنے اس دنیا میں غم
شوق سے جلتی جبینیں اور جادو کے صنم
مہرباں سرگوشیاں، نا مہربانی کے ستم
آنکھ کے پر پیچ رستے، ریشمی زلفوں کے خم
اصل میں کیا ہے یہ سب ؟ کچھ بھی پتہ چلتا نہیں
چاند جیسے آسماں کا جو کبھی ڈھلتا نہیں
شعلہ جیسے وہم کا، بجھتا نہیں جلتا نہیں
لاکھ کوشش کر چکا ہوں پھر بھی کچھ سمجھا نہیں
لاکھ شکلیں دیکھ لی ہیں پھر بھی کچھ دیکھا نہیں
گر خبر مل جائے مجھ کو اس نرالے راز کی
ٹوٹ جائے حد کہیں تخئیل کی پرواز کی
٭٭٭
وجود کی اہمیت
تو ہے تو پھر میں بھی ہوں
میں ہوں تو یہ سب کچھ ہے
دکھ کی آگ بھی، موت کا غم بھی
دل کا درد اور آنکھ کا نم بھی
میں جو نہ ہوتا
میری طرح پھر کون
جہاں کے
اتنے غموں کا بوجھ اٹھاتا
دوزخ کے شعلوں میں جل کر
شعروں کے گلزار سجاتا
٭٭٭
وصال کی خواہش
کہہ بھی دے اب وہ سب باتیں
جو د ل میں پوشیدہ ہیں
سارے روپ دکھا دے مجھ کو
جو اب تک نادیدہ ہیں
ایک ہی رات کے تارے ہیں
ہم دونوں اس کو جانتے ہیں
دوری اور مجبوری کیا ہے
اس کو بھی پہچانتے ہیں
کیوں پھر دونوں مل نہیں سکتے
کیوں یہ بندھن ٹوٹا ہے
یا کوئی کھوٹ ہے تیرے دل میں
یا میرا غم جھوٹا ہے
٭٭٭
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks