مت پوچھو
بن ترے کیسے جیتا ہوں
مت پوچھو
اڈیکوں کے ظالم موسم میں
سانسوں کا آنا جانا کیسے ہوتا ہے
مت پوچھو
ساون رت میں
آنکھوں کی برکھا کیسے ہوتی ہے
مت پوچھو
چاہت کی مدوا پر
خود غرضی کا لیبل جب بھی لگتا ہے
راتوں کی نیندیں ڈر جاتی ہیں
آشکوں کے تارے
سارے کے سارے
گنتی میں کم پڑ جاتے ہیں
آس کی کومل کرنیں
یاس کی اگنی میں
جب جلتی ہیں
تب روح کی ارتھی اٹھتی ہے
یادوں کی نم آنکھوں کی یپتا
مت پوچھو
چھوڑ کر جانے کے موسم پر
بچھڑے موسم کا اک پل بھاری ہوتا ہے
پھر کہتا ہوں
کالے موسم تم کو کھا جائیں گے
تری ہستی کی کوئی کرچی
میں کیسے دیکھ سکوں گا
چہرےگھائل
مرے دل کے کتنے ٹکڑے کرتے ہیں
مت پوچھو
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out


Reply With Quote
Bookmarks