پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تین ارکان قومی اسمبلی جام کمال، خالد حسین مگسی اور دوسطین ڈومکی نے پارٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) کے ارکان قومی اسمبلی نے اسلام آباد پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس میں پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کیا۔
خالد مگسی نے جمعہ کے روز ’بلوچستان عوامی پارٹی‘ میں شمولیت کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ’حلقے کے عوام سے مشاورت کے بعد پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا،بلوچستان کے مفادات کو بڑی پارٹیوں میں سے کوئی تحفظ نہیں دیتا، جبکہ دو جماعتوں نے بلوچستان میں قوم پرستی کے نام پر بہت مزے لوٹے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم قومی اسمبلی میں پہلی بار آئے تھے، ہمارے حلقہ کو بھی کچھ نہیں ملا، پارٹی کی صوبائی قیادت نے ہم پر کافی سختی کی، ہم نے نواز شریف اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی متعدد بار آگاہ کیا لیکن کسی نے ہمارے مسائل پر توجہ نہیں دی۔‘
مستعفی وزیر مملکت برائے پیٹرولیم جام کمال کا کہنا تھا کہ ’ہم وفاق میں رہ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہتے تھے، مگر ہمیں حکومت اور پارٹی قیادت نے کبھی مشاورت میں شامل نہیں کیا، جو بھی مشاورت ہوئی نیشنل پارٹی یا پختونخوا ملی عوامی پارٹی سے ہوئی اور ثناء اللہ زہری کو مسلط کر دیا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جب مشاورت پختونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور ثناء اللہ زہری سے ہی کرنی ہے تو ہمارا پارٹی میں رہنے کا کیا فائدہ۔‘
اراکین قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں حالیہ تبدیلیوں کی اصل ذمہ دار مسلم لیگ (ن) خود ہے، اگر کوئی کہتا ہے کہ اشارے پر چلتے ہیں تو سب اشاروں پر ہی چلتے ہیں، ہم اپنے مفاد کو دیکھیں گے چاہے وہ فوج سے پورے ہوں یا سیاسی جماعت سے، جبکہ بلوچستان میں مثالی مشاورتی عمل سامنے آئے گا۔
پریس کانفرنس میں سینیٹر انوارالحق کاکڑ بھی موجود تھے۔