پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے لاہور اور ننکانہ صاحب میں کی گئی تقریر کو اداکاری قرار دیتے ہوئے حکمراں جماعت پرشدید تنقید کی ہے کہ انہوں نے سینیٹ انتخابات کے طریقہ کار میں تبدیلی سے متعلق پی ٹی آئی کی تجویز کو رد کیا تھا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے صادق سنجرانی کو سینیٹ چیئرمین کے لیے ووٹ دیا تھا تاہم عمران خان نے شاہد خاقان عباسی کی جانب سے اتفاق رائے پر مشتمل چیئرمین سینیٹ کی بات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
علاوہ ازیں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ننکانہ صاحب میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹ کے چیئرمین کے لیے پیسے دے کر سینیٹروں کے ایمان کو خریدا گیا، جس کی وجہ سے آج صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ کے عہدے پر بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ کیا ایسے ملک کی عزت دنیا میں ہوسکتی ہے جہاں سینیٹ انتخابات میں ایسا ہو، لہٰذا ہمیں اس بے عزتی سے بچنا چاہیے اور ایسا متفقہ چیئرمین سینیٹ لانا چاہیے کہ ایوان بالا کی عزت ہو۔
وزیراعظم شاہد خاقان نے نے پاناما پیپز سے متعلق مقدموں کو ملک میں عدم استحکام کے محرکات میں شامل کیا تھا۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین نے ٹوئٹ پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو یاد دلایا کہ ان کی پارٹی نے سینیٹ انتخابات سے قبل اس کے طریقے کار میں تبدیلی کی تجویز پیش کی تھی تاکہ ہارس ٹریڈنگ سے خلاصی ممکن ہو سکے لیکن حکمراں جماعت تجویز کو خاطر میں لانے سے قاصر رہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب وزیراعظم سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ پر آنسو بہا رہے ہیں، اگر مسلم لیگ (ن) کو اتنی ہی فکر تھی تو پی ٹی آئی کی تجویز کی حمایت کیوں نہیں کی تاکہ سینیٹ انتخابات کے طریقہ کار میں تبدیلی لائی جاتی۔
عمران خان نے پاناماپیپز سے معتلق کہا کہ وزیراعظم کہتےہیں کہ پاناما پیپز سے ملک میں عدم استحکام کی فضاء پیدا ہوئی، وزیراعظم کی جانب سے گزشتہ ڈرامے کے بعد ان کے لیے چار سوال ہیں۔
پی ٹی آئی کے سربراہ نے پوچھا پاناماپیپز کیس کا فیصلہ ترقی کی راہ میں کیسے حائل ہوا جبکہ اس کیس میں نواز شریف پر منی لانڈرنگ ثابت ہوئی؟، کیا وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ ترقیاتی کاموں کے دوران منی لانڈرنگ قانون سے بالاتر ہے؟
عمران خان نے ٹوئٹ میں سوال پوچھا کہ کیا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمجھتے ہیں کہ ملک میں سالانہ 10 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے؟
آخری سوال میں عمران خان نے کہا کہ اگر شاہد خاقان عباسی سمجھتے ہیں کہ نواز شریف منی لانڈرنگ میں ملوث رہے یا نہیں، لیکن ایک وزیراعظم کس طرح منی لانڈرنگ کے جرم کی حمایت کر سکتے ہیں؟ اور اگر شاہد خاقان عباسی کا خیال ہے کہ نواز شریف منی لانڈرنگ کے مجرم نہیں تو یہ سوچ سے زیادہ احمق ہیں۔
عمران خان نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وزیراعظم عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی عزت کرنے سے گریزاں ہیں تو دیگر سے کیا امید کی جا سکتی ہے۔