Ubaid (02-08-2018)
سابق وزیر خزانہ اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں دائر ریفرنس میں اشتہاری قرار دیئے جانے والے اسحٰق ڈار بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے امیدوار ہیں۔
پارٹی کے عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ مذکورہ فیصلہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی صدارت میں 15 رکنی پارلیمانی بورڈ میں شامل مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفر الحق، مہتاب احمد، امیر مقام، حمزہ شہباز، پرویز رشید اور مشاہد اللہ خان کی مشاورت کے بعد سامنے آیا۔
اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت پیر حمیدالدین سیالوی یا ان کے نامزد امیدوار کو صوبائی نشست بھی دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ پیر حمدالدین سیالوی بھی 80 کی دہائی میں سینیٹر رہے اور گزشتہ دنوں ختم نبوت کے معاملے پر وزیراعلیٰ شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے خلاف ملک گیر احتجاج کی کال سے دستبردار ہوئے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے سیاسی حلقے کے ایک ذمہ دار نے بتایا کہ سینیٹ انتخابات کے لیے پارٹی کی اولین ترجیح سابق وزیرخزانہ اسحٰق ڈار ہیں تاہم الیکش کمیشن کی جانب سے قانونی وجوہات کی بناء پر انہیں چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے اس لیے ان کے بیٹے علی ڈار کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بارے میں بھی سوچا جا رہا ہے۔
احتساب عدالت کی جانب سے اشتہاری قرار پانے والے 67 سالہ اسحٰق ڈار ان دنوں لندن میں زیر علاج ہیں اور ان پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام بھی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف اپنے بھائی شہباز شریف کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی سینیٹ انتخابات کے لیے حتمی امیدوار کے ناموں کا اعلان کریں گے۔ اسی دوران نواز شریف نے ملی عوامی پارٹی کے صدر محمد خان اچکزئی سے بھی ملاقات کی، جہاں صدر محمد خان اچکزئی نے سینیٹ انتخابات میں بھرپور حمایت کی یقین دہانی کرائی۔
سینیٹ انتخابات میں قابل ذکر امیدواروں میں ڈاکٹر آصف کرمانی، سعود مجید، ہارون اختر، تہمینہ دولتانہ، مشاہد حسین سید، طارق فاطمی، کامران مائیکل، پیر صابر شاہ، ظفر ڈھانڈلہ اور نزہت صادق کے نام شامل ہیں۔
پارلیمانی بورڈ کی مشاورتی اجلاس کے بعد راجہ ظفر الحق نے تصدیق کی کہ جی ہاں! اسحٰق ڈار بھی سینیٹ انتخابات کے قریب ترین امیدوار ہیں۔
راجہ ظفر الحق نے بتایا کہ پارٹی نے صرف پنجاب سے 114 درخواستیں وصول کی ہیں اور کامیاب امیدوار کے نام ایک دو روز میں اعلان کردیئے جائیں گے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سینیٹ انتخابات سے متعلق کئی مہنیوں سے جاری قیاس آرائیوں کا قلع قمع کرتے ہوئے انتخابات 3 مارچ کو کرانے کا فیصلہ کیا۔
ایوانِ بالا کی 104 میں سے 52 نشستوں پر انتخابات 3 مارچ 2018 کو معنقد ہوں گے تاہم سینیٹ انتخابات کا باقاعدہ اعلان 2 فروری کو کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 52 سینیٹرز اپنی 6 سالہ مدت پوری کرکے 11 مارچ کو ریٹائرر ہو جائیں گے جبکہ 12 مارچ کو نئے سینیٹرز حلف اٹھاکر سینیٹر شپ کے حقدار بن جائیں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سینیٹ چیئرمین رضا ربانی، قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن، پارلیمانی رہنما تاج حیدر، پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر سمیت 18 ارکان کی مدت مارچ میں مکمل ہو رہی ہے جبکہ پی پی پی کے سینٹرز کی مجموعی تعداد 26 ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے 6 میں سے 5 سینیٹرز رواں برس ریٹائر ہو رہے ہیں جس سے پارٹی کو ایوان بالا میں غیر معمولی نقصان پہنچے گا، ریٹائر ہونے والوں میں الیاس احمد بلور، شاہی سید، باز محمد خان، داؤد اچکزئی اور زاہدہ خان شامل ہیں۔
خیال رہے کہ ایوانِ بالا 104 سینیٹرز پر مشتمل ہوتا ہے جس میں چاروں صوبوں سے 92، وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) سے 8، اسلام آباد سے 4 نشستیں ہوتی ہیں۔
صوبے کی سطح پر کل 23 نشستیوں میں سے 14 جنرل، 4 خواتین جبکہ ایک اقلیت اور 4 ٹیکنوکریٹ کے لیے ہوتی ہیں۔
ایوان بالا میں سینیٹرز کی نشست 6 سال کی مدت پر محیط ہوتی ہے اور تقریباً ہر تیسرے سال 50 فیصد سینیٹرز ریٹائر ہوتے ہیں اور پھر خالی نشستوں پر نئے سینیٹرز کے لیے انتخابات کرائے جاتے ہیں۔
Ubaid (02-08-2018)
اہم معلومات
شیئر کرنے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks