SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: والدین، سکول اوربچے

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      والدین، سکول اوربچے

      والدین، سکول اوربچے
      صوفی گلزار احمد
      والدین اور اساتذہ کا اشتراک ایک نہایت اہم تعلیمی تقاضا ہے۔ اگر والدین اساتذہ کا ہاتھ نہ بٹائیں تو سکول کا کام ادھورا رہتا ہے۔ یہ بات مسلم ہے کہ گھر کا ماحول اور والدین کا بچوں کے ساتھ رویہ دونوں، بچوں کی سیرت و کردار کی تشکیل میں نمایاں حصہ لیتے ہیں۔ اس لیے والدین کو اس بات کا احساس دلانا اور انہیں ادائے فرض کے لیے آمادہ کرنا عوامی تعلیم اور سوسائٹی کی بہبودکے نقطۂ نظر سے اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ بذات خود بچوں کی تعلیم۔ اگر غور سے دیکھا جائے تو والدین بھی ایک طرح کے استاد ہی ہوتے ہیں۔ اس لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ بچوں کی تعلیم کے سلسلے میں والدین کی کوششوں کو سراہا جائے اور انہیں اپنی ذمہ داریوں کا پورا پورا احساس دلایا جائے۔ پڑھے لکھے والدین سکول کی تعلیم میں اساتذہ کا ہاتھ بخوبی بٹا سکتے ہیں اور اس مشکل اور کٹھن مرحلے میں اس کے لیے آسانیاں پیدا کر سکتے ہیں۔ والدین تعلیمی پروگرام کی کامیابی کے پورے طور پر ضامن بھی بن سکتے ہیں۔ عہد حاضر کے سکول، گھر اور سکول کے بڑھتے ہوئے باہمی رشتے کی طرف زیادہ سے زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ غرضیکہ اساتذہ کا والدین کے ساتھ مل جل کر کام کرنا تعلیمی نظام کا ایک اہم جزو بن گیا ہے۔ موجودہ زمانے میں والدین روز بروز اپنے بچوں کی تعلیم کے بارے میں بڑی ہو شیاری اور مستعدی کا ثبوت دے رہے ہیں۔ اب یہ کہتے ہوئے زیادہ نہیں سنا جاتا کہ ان کو تعلیم دینا صرف سکول کا کام ہے۔ اب سے کوئی ایک نسل پہلے والدین سکول کے بارے میں مختلف نظریہ رکھتے تھے۔ اساتذہ کے کندھوں پر تعلیم کا سارا بوجھ لاد دیا جاتا تھا اور والدین اپنے آپ کو بری الذمہ قرار دیتے تھے۔ چنانچہ بچوں کی تربیت کے سلسلے میں سکول اور گھر دو مختلف جگہیں خیال کی جاتی تھیں۔ اساتذہ اور والدین دونوں میں یہ احساس پایا جاتا تھا کہ وہ ایک دوسرے سے بالکل بے تعلق رہ کر اپنا کام بخوبی سرانجام دے سکتے ہیں۔ موجودہ دور میں والدین بچو ں کی تربیت کے سلسلے میں کافی تجربات حاصل کررہے ہیں۔ اب بچوں کے مسائل کے بارے میں ان میں کافی غورو خوض کا مادہ پیدا ہو چکا ہے۔ بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشوونما کے سلسلے میں انہیں ریڈیو، فلموں، ٹی وی، اخباروں اور لٹریچرکے ذریعے علم کا ذخیرہ حاصل ہو رہا ہے۔ وہ مختلف ذرائع سے بچوں کی تعلیم و تربیت کے متعلق مفید مواد حاصل کر رہے ہیں، اور ان کے ذہن میں ان کی تربیت کے متعلق مختلف خیالات وارد ہو رہے ہیں اور نئے نئے سوالات پیدا ہو رہے ہیں۔ مثلاً ہم بچے کے ساتھ کیا سلوک کریں کہ وہ دوسرے افراد کے ساتھ آسانی سے مطابقت پیدا کر سکے ۔ گھر میں کون کون سی ذمہ داریاں اس پر عائد کی جا سکتی ہیں، وہ کون سے ذرائع ہیں جن کی مدد سے سکول کے ساتھ بخوبی مطابقت پیدا کی جا سکتی ہے۔ والدین کو اس بات کا پورا پورا علم ہے کہ بچے جس قسم کے ماحول میں رہتے ہیں وہ ان کے کردار اور سیرت کی تعمیر میں نمایاں اثر ڈالتا ہے۔ اگر بچوں کی نشوونما کے لیے حالات ساز گار ہوں اور انہیں موافق ماحول میسر آ جائے تو ان پر خوشگوار اثر پڑتا ہے۔ والدین کو اب اس بات کا پورا پورا احساس ہے کہ گھر اور سکول کو ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر کام کرنا چاہیے۔ دونوں ایک دوسرے سے الگ تھلگ رہ کر کوئی احسن کام سرانجام نہیں دے سکتے۔ سکول اور گھر دونوں کی منزل ایک ہی ہے۔ جب دونوں ایک د وسرے کے ساتھ مل جل کر بچے کے تعلیمی نظام کی تعمیر کرتے ہیں تو بچے کی جسمانی اور ذہنی نشوونما پر کافی اچھا اثر پڑتا ہے۔ بچے کی معمول کے مطابق نشوونما اور پھلنے پھولنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ والدین اور اساتذہ اس بارے میں اسا سی اعمال یا قوانین کا بخوبی علم رکھیں۔ اگرچہ ان والدین کی تعداد میں جو سکول میں دلچسپی لیتے ہیں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ پھر بھی بہت سے والدین ایسے ہیں جو والدین اور استاد کے گہرے رشتے سے بالکل ناواقف ہیں، اور بہت سے والدین کا اب تک یہ نظریہ ہے کہ بچے کی تعلیم کو دوحصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ استاد بچے کی ذہنی نشوونما کی طرف توجہ دے سکتا ہے، جبکہ والدین اس کی جسمانی اور اخلاقی نشوونما کی طرف بخوبی توجہ دے سکتے ہیں۔ عموماً ایسے والدین اعتماد سے نہیں کہہ سکتے کہ بچے کی جذباتی اور سماجی نشوونما کا کون ذمہ دار ہے۔ انہیں اس بات کی بالکل خبر نہیں ہوتی کہ والدین اور اساتذہ دونوں بچے کی نشوونما میں برابر کے حصے دار ہوتے ہیں اور موجودہ دور کا سکول بچے کی جسمانی اور ذہنی دونوں طرح کی نشوونما کو بہت متاثر کرتا ہے۔ والدین کا ایک اور گروہ وہ بھی ہے جس کے سکول کے زمانے کے تجربات نہایت خوشگوار تھے ۔ اساتذہ کے ساتھ ان والدین کی مطابقت بالکل نہیں تھی اور ان اساتذہ کے بارے میں جو رویہ انہوں نے اختیار کیا وہ جوان ہونے کے بعد برقرار رہا ۔ ایسے والدین کے نزدیک استاد ایک حاکم ہوتا ہے جو حکم دینے کا مجاز ہے اور حکم کی بجا آوری نہ کرنے پر شاگردوں کو سزا کا مستحق ٹھہراتا ہے۔ والدین کا ایک اور گروہ تعلیم کو ایک میکانکی عمل تصور کرتا ہے۔ وہ تعلیم و تدریس کو محض رٹا لگانا ہی خیال کرتا ہے۔ یعنی طالب علموں کے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ درسی کتابوں سے مواد لے کر اپنے ذہنوں میں بھر لیتے ہیں۔ ایسے والدین کوتعلیمی مسائل کے بارے میں روشناس کرانے کے لیے کسی خاص طریقہ کار کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ یہ ہے کہ انہیں سکول کے ماحول کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے مواقع مہیا کیے جائیں۔ ان تمام باتوں سے قطع نظر، والدین کا سکول کے بارے میں جو بھی نظریہ ہو، اساتذہ کو ہمیشہ بچوں کی ذات میں دلچسپی لینی چاہیے اور ان کی بہتری اور بہبود کی تدابیر سوچنی چاہئیں۔





      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Moona (01-30-2018)

    3. #2
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html Moona's Avatar
      Join Date
      Feb 2016
      Location
      Lahore , Pakistan
      Posts
      6,209
      Threads
      0
      Thanks
      7,147
      Thanked 4,115 Times in 4,007 Posts
      Mentioned
      652 Post(s)
      Tagged
      176 Thread(s)
      Rep Power
      15

      Re: والدین، سکول اوربچے


      Nyc Sharing

      t4s


      Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
      Nikita Khurshchev

    4. The Following User Says Thank You to Moona For This Useful Post:

      intelligent086 (02-01-2018)

    5. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: والدین، سکول اوربچے

      پسند اور رائے کا شکریہ



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •