SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: وارث لدھیانوی

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      وارث لدھیانوی

      وارث لدھیانوی …پنجابی گیتوں کوعظمت بخشنے والا نغمہ نگار انہوں نے بے شمار پنجابی فلموں کے لیے یادگار نغمات لکھے





      عبدالحفیظ ظفر
      پاکستان میں بڑی شاندار پنجابی فلمیں بنائی گئیں اور ان فلموں کی موسیقی بھی بڑی لاجواب تھی۔ 1950ء سے بننے والی پنجابی فلموں نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ان فلموں کی کامیابی میں پوری ٹیم اہم کردار ادا کرتی تھی۔ سکرپٹ، ہدایت کاری اور اداکاری کے علاوہ فلم کی موسیقی پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی تھی۔ اس دور میں بابا جی اے چشتی، صفدر حسین، سلیم اقبال، رشید عطرے اور اختر حسین کا طوطی بولتا تھا۔ بعد میں جن موسیقاروںنے پنجابی فلموں کے ذریعے مقبولیت حاصل کی ان میں وجاہت عطرے، وزیر افضل، طافو، بخشی وزیر اور ماسٹر عبداللہ کے نام لئے جا سکتے ہیں۔ مذکورہ بالا موسیقاروں میں کئی ایسے تھے جو نہ صرف پنجابی بلکہ اُردو فلموں کا سنگیت بھی دیتے تھے اور اس میدان میں بھی انہوں نے کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔ پھر ہمارے پنجابی گیت نگاروں نے بھی کمال کر دکھایا۔ انہوں نے ایسے ایسے باکمال گیت تخلیق کیے کہ آج بھی ان کو سُن کر دِل کے تار بجنے لگتے ہیں۔ ان میں سرِفہرست تو احمد راہی اور حزیں قادری ہیں۔ اِن دونوں نے اتنا شاندار کام کیا کہ انہیں جتنی بھی داد دی جائے کم ہے۔ ان دونوں نے ایک تو بے مثال کام کیا اور دوسری بات یہ ہے کہ بہت کام کیا۔ انہوں نے گیت نگاری کے علاوہ پنجابی فلموں کے سکرپٹ اور مکالمے بھی لکھے۔ پنجابی فلموں کے نغمات کے حوالے سے ایک ا ور نام بڑا اہم ہے اور وہ ہے وارث لدھیانوی۔ وارث لدھیانوی کے گیتوں نے بھی احمد راہی اور حزیں قادری کی طرح بہت مقبولیت حاصل کی۔ وارث لدھیانوی 11 اپریل 1928ء کو لدھیانہ (بھارت) میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام چودھری محمد اسماعیل تھا۔ وہ ابتداء میں عاجز تخلص کرتے تھے۔ جب وہ اُستاد دامن کے شاگرد ہوئے تو وارث تخلص کر لیا۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ انہوں نے پنجابی گیت نگاری کو نئی عظمتوں سے روشناس کیا۔ ان کی گیت نگاری دیگر نغمہ نگاروں سے کچھ الگ تھی۔ وہ پنجابی لوک گیتوں کو بھی اپنے تخلیق کردہ نغمات کا تڑکہ لگاتے تھے۔ ان کی زبان بڑی سادہ اور پُراثر تھی۔ یہی وجہ تھی کہ ان کے گیتوں نے بہت شہرت حاصل کی اور وہ زبان زدِعام ہوئے۔ حزیں قادری اور احمد راہی کے علاوہ ایک اور بڑے شاعر بھی پنجابی گیت نگاری کے میدان میں آ گئے اور اُن کا نام تھا تنویر نقوی۔ تنویر نقوی بھارت سے پاکستان آئے تھے اور ان کی نغمہ نگاری کا ڈنکا پورے بھارت میں بجتا تھا۔ پھر جب وہ پاکستان آئے تو انہوں نے بہت عرصے تک اُردو فلموں کے نغمات لکھے لکھے اور بہت مقبولیت حاصل کی۔ لیکن جب وہ پنجابی فلموں کی گیت نگاری کی طرف آئے تو انہوں نے یہاں بھی کمال کر دکھایا۔ جب اُن کے ابتدائی گیت مقبول ہوئے تو پھر تنویر نقوی نے تسلسل سے پنجابی گیت لکھنے شروع کر دئیے۔ اس طرح ایک مسابقت کا عمل شروع ہوگیا۔ ان جیسے گیت نگاروں کی موجودگی میں رہنا اور ایک الگ مقام بنانا کوئی آسان کام نہیں تھا۔ لیکن وارث لدھیانوی نے یہ کام کر دکھایا۔ انہوں نے اپنی ایک الگ شناخت بنائی۔ وارث لدھیانوی نے اُستاد دامن سے بہت کچھ سیکھا اور انہوں نے بارہا اِس کا اعتراف بھی کیا، ایک بار انہوں نے یہ کہا تھا کہ یہ اُن کی خوش بختی ہے کہ انہیں اُستاد دامن کی شاگردی نصیب ہوئی۔ وارث لدھیانوی کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ انہوں نے و قت کے ساتھ اپنے آپ کو تبدیل کیا۔ ان کا سفر ایک جگہ کبھی ختم نہیں ہوا۔ وہ زمانے کے ساتھ چلتے رہے۔ 50 اور 60 کی دہائی میں ان کی گیت نگاری کا انداز کچھ اور تھا لیکن 70 اور 80 کی دہائی میں ہمیں ان کی نغمہ نگاری کی نئی پرتیں دیکھنے کوملتی ہیں۔ یہی خوبی احمد راہی، حزیں قادری اور تنویر نقوی کی تھی۔ اس حوالے سے موسیقی کار رشید عطرے کا نام بھی لیا جا سکتا ہے۔ لیکن انہوں نے پنجابی فلموں کا زیادہ میوزک نہیں دیا۔ وہ بہرحال ایک بڑے موسیقار تھے۔ وارث لدھیانوی نے اپنے فن کے چراغ کو ہمیشہ روشن رکھا اور جب تک وہ فلمی گیت لکھتے رہے ان کا انداز سب سے جُدا رہا۔ وہ ایسے نغمہ نگار تھے جو فلم کے موسیقاروں سے بھی مشورے لیتے تھے اور فلمی مناظر کی سچویشن کے عین مطابق نغمات تخلیق کرتے تھے۔ فلمی اداکاروں اور اداکارائوںسے بھی اس حوالے سے وہ گفت و شنید کرتے رہتے تھے۔ وارث لدھیانوی ایک بہت اچھے انسان بھی تھے۔ وہ بڑے عالی ظرف اور وسیع القلب آدمی تھے۔ کہتے ہیں وہ کسی کی برائی نہ کرتے تھے اور نہ سنتے تھے۔ انہوں نے دوسرے گیت نگاروں کا ہمیشہ احترام کیا اور وہ ان کی فنی عظمت کا ببانگِ دہل اعتراف کرتے تھے۔ وہ تنگ نظر نہیں تھے اور نہ ہی انہوں نے کبھی تعصب سے کام لیا۔ دوسرے نغمہ نگاروں کی طرح وارث لدھیانوی بھی اس حوالے سے خوش قسمت تھے کہ انہیںاعلیٰ پائے کے سنگیت کار ملے جنہوں نے ان کے گیتوں کو امر کر دیا۔ وارث لدھیانوی کو سب سے پہلے ’’کرتار سنگھ‘‘ کے ایک گیت سے شہرت ملی۔ یہ گیت آج بھی اپنی مقبولیت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اس کے بول تھے ’’دیساں دا راجا میرے بابل دا پیارا، امبڑی دے دِل دا سہارا وے ویر میرا گھوڑی چڑھیا‘‘۔ یہ فلم 1959ء میں ریلیز ہوئی۔ اس فلم کو پاکستان کی سب سے بڑی پنجابی فلم قرار دیا جاتا ہے۔ اسی طرح اس گیت کو بھی لازوال کہا جا سکتا ہے۔ بعد میں انہوں نے بے شمار پنجابی فلموں کیلئے گیت لکھے۔ ان فلموں میں ’’ماہی منڈا، جٹی، مکھڑا، ناجی، مٹی دیاں مورتاں، ہیر سیال، لچھی، یاردیس پنجاب دے، میلے سجناں دے، ضدی، خوشیا، نوکر ووہٹی دا، وحشی جٹ الٹی میٹم، شیر خان، شعلے، انگارہ، اور جانباز‘‘ خاص طور پر شامل ہیں۔ ذیل میں ہم اپنے قارئین کی خدمت میں ان کے چند شاہکار پنجابی گیت پیش کر رہے ہیں۔ -1گوری گوری چاندنی دی ٹھنڈی ٹھنڈی چھاں نیں -2 دیساں دا راجہ میرے بابل دا پیارا -3 بن دلدار ہانیاں -4 جھانجھر دی پانواں چھنکار -5 جے میں ہوندی ڈھولنا سونے دی تویتری -6 میں چڑھی چوبارے عشق دے -7 پانویں مینوں کملی کہہ لے پانویں کہہ لے جھلّی -8 مینوںتیرے جیا سوہنا دلدار ملیا -9 پاگل نیں اوجیڑے سچا پیار کسے نل کردے نیں -10 دلا ٹھہرجا یار دا -11ایناں کولوں چنگیاں نیں مٹی دیاں مورتاں 5 ستمبر 1992ء کو وارث لدھیانوی لاہور میں انتقال کر گئے۔ ان کی وفات سے پنجابی گیت نگاری کا ایک اہم باب بند ہو گیا۔ ٭…٭…٭





      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. #2
      Moderator www.urdutehzeb.com/public_htmlClick image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982
      BDunc's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      8,431
      Threads
      678
      Thanks
      300
      Thanked 249 Times in 213 Posts
      Mentioned
      694 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      119

      Re: وارث لدھیانوی

      Khoob


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: وارث لدھیانوی

      Thanks


      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •