intelligent086 (10-14-2017)
عارف کامل کا دل تمہارے لیے تو ایک دیوار کیطرح ھے لیکن طالبوں کے لیے وہ خدا کیطرف جانے والا ایک دروازہ ھے
ایسے عارفوں کا دل بہت سے سورجوں کا مشرق ھوتا ھے اور سالکین کے لیے ایسا دروازہ ھے کہ وہ فورا اسکے ذریعے منزل پر پہنچ جاتے ھیں
قرآن پاک میں آیا ھے ترجمہ ..سو جدھر بھی تم رخ کرو وھیں ذاتِ خداوندی ھے ..البقرہ 115.
سالک کچھ دیر تو تجلیات افعال کا مشاھدہ کرتا ھے پھر فرطِ شوق میں مطلوب حقیقی یعنی اللہ تعالی کی منزل قرب طے کرنے لگتا ھے جب شوق راھنما بن جائے تو لا محالہ اللہ تعالی کیطرف سے بھی جذب اور کشش ھوتی ھے اور وہ ایسے بندوں کا ھاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیتے ھیں
اللہ کی طرف سے جذب اور کشش ھو جائے تو منازل کی راہ کی دشواریاں آسان بلکہ ختم ھو جاتی ھے اسطرح تجلی صفاتی تجلی ذاتی بن جاتی ھے ...
رابطہِ شیخ ...
intelligent086 (10-14-2017)
بہت بہترین اقتباس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عمدہ اور خوب صورت
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks