‘لندن برج از ڈاؤن’
سردار ریاض الحق
کیا کبھی آپ نے یہ سنا ہے کہ کسی شخصیت کی موت پر بہت پہلے سے ہی اس کے مرنے کے بعد کی تقریبات کی منصوبہ بندی کئی سالوں سے مکمل کر کے محفوظ کر لی گئی ہو؟ جی ہاں یہ ایک حقیقت ہے۔ ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کی موت کے بعد کیا کیا ہوگا اس کا پروگرام پہلے سےآفیشلی ترتیب دیا جا چکا ہے لیکن اس سے پہلے کہ ہم اس کی تفصیل میں جائیں آئیں پہلے ایک مختصر نظر ملکہ برطانیہ پر ڈال لی جائے۔وہ انگلستان کے بادشاہ البرٹ فریڈرک آرتھر جارج جو کہ تاریخ میں جارج ششم کے نام سے جانے جاتے ہیں کی سب سے بڑی بیٹی ہیں۔ ان کی عمر اس وقت 91 سال ہو چکی ہے۔ وہ نہ ٖصرف تخت برطانیہ پر سب سے زیادہ عرصہ براجمان رہنے والی ملکہ ہیں بلکہ اس وقت تک دنیا میں سب سے طویل عرصہ تک سربراہ مملکت رہنے کا اعزار بھی ان ہی کے پاس ہے۔ ان کا دور بادشاہت ساڑھے پینسٹھ سال سے زیادہ ہے۔ گریٹ برٹن کے علاوہ پندرہ ممالک کی ملکہ بھی ہیں جن میں سے بارہ ممالک نے ملکہ کے دور میں ہی برطانیہ سے آزادی حاصل کی لیکن وہاں کی حکومتیں اورعوام نہ صرف اپنے آپ کو ان کی رعایا سمجھتے ہیں بلکہ اس پر فخر بھی کرتے ہیں۔ ان ممالک میں جیمکا، بارباڈوس، گرینیڈا، پاپوائے نیو گینی وغیرہ شامل ہیں۔ علاوہ ازیں وہ دولت مشترکہ تنظیم کی سربراہ بھی ہیں جن کی تعداد ان پندرہ ممالک کے علاوہ چھتیس ہے۔کوئی کب اس دنیائے فانی سے رخصت ہوتا ہے یہ تو خدا ہی جانتا ہے لیکن یہ ایک حقیقت ہے جسے جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ تاہم جیسے ہی انگلستان کے شاہی خاندان کی یہ ملکہ اس دنیا سے رخصت ہوگی تو فرسٹ پرسنل سیکریٹری سر کرسٹوفر گیجٹ اس کی اطلاع وزیراعظم کو دیں گے۔ اس کے بعد روایت کے مطابق بکنگھم پیلس کے مرکزی دروازہ پر ایک اہلکار جو کہ سیاہ لباس میں ملبوس ہوگا، ایک سیاہ نوٹس بورڈ آویزاں کر دے گا جس کے ساتھ ہی رائل فیملی کی ویب سائٹ سیاہ ہو جائے گی اور عملہ سیاہ ماتمی لباس زیب تن کر لے گا۔ ملکہ کی موت کی اطلاع کے لئے ایک کوڈ ورڈ بھی استعمال کیا جائے گا۔ اس کوبہت عرصہ تک سیکرٹ رکھا گیا تھا تاہم اب اس کو افشا کر دیا گیا ہے۔ ویسے ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کا کوڈ نام لندن برج ہے لیکن وفات کی صورت میں یہ ‘لندن برج از ڈاؤن’ کے الفاظ میں اعلی حکومتی عہدے داورں، ایجنسیوں اور خبر رساں اداروں کو ارسال کیا جائے گا۔ کوڈ ورڈ کی روایت نئی نہیں۔ اس سے پہلے جارج ششم کی وفات پر ہائڈ پارک کارنر کا کوڈ استعمال کیا گیا تھا۔آج کل میڈیا اور انٹرنیٹ کا دور ہے اور پل بھر میں یہ خبر پوری دنیا میں پھیل جائے گی لیکن رائل فیملی کے آفیشل ذرائع سب سے پہلے اس خبر کو برٹش براڈکاسٹنگ سروس (بی بی سی) کے ٹی وی اور ریڈیو کو اجازت دیں گے کہ اس خبرکو سرکاری طور پر بریک کریں۔ بی بی سی کے علاوہ کسی دوسرے ادارے کو اس کی اجازت نہیں ہوگی۔ بی بی سی سے خبر نشر ہوتے ہی پوری دنیا میں اس کی تصدیق ہو جائے گی کہ کوئین اس دنیا سے رخصت ہو چکی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ہر قسم کے پروگرام جس میں کامیڈی یا تفریح کا عنصر موجود ہو، بی بی سی سے بند ہو جائے گا۔ دولت مشترکہ کی پندرہ رکن اقوام جو کوئین کو اپنا ہیڈ آف سٹیٹ مانتی ہیں کی کرنسی پر کوئین کی تصویر چھپی ہوئی ہے جو اس کی موت کے دس دن کے اندر اندر ختم کر دی جائے گی اور نئے بادشاہ چارلس کی تصویر والے نوٹ جاری کئے جائیں گے۔ دولت مشترکہ کے ان پندرہ ممالک سمیت پورے برطانیہ میں بارہ دن کے سوگ کا اعلان کیا جائے گا۔ جبکہ موت واقعہ ہونے کے دسویں روز کوئین کی آخری رسموات ادا کی جائیں گی۔ اس دن قومی تعطیل ہوگی۔ شہزادہ چارلس کوئین کی وفات کے دن شام کو انگلینڈ کے نئے بادشاہ کے طور پر خطاب کریں گے جو کہ پوری دنیا میں نشر کیا جائے گا اور سب سے دلچسپ بات یہ کہ یہ خطاب بھی کئی سالوں سے لکھ کر محفوظ کیا جا چکا ہے۔یہاں ایک بات اور قابل ذکر ہے کہ ملکہ کی وفات کے ساتھ ہی شہزادہ چارلس بادشاہ بن جائیں گے۔ برٹش پارلیمنٹ کے دونوں ایوان کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے گا۔ وزیراعظم اورپارلیمنٹ کے دونوں ایوان نئے بادشاہ سے وفاداری کا حلف اٹھائیں گے۔ تمام عجائب گھروں اور کتب خانوں (لائبریریوں) میں تعزیتی کتب رکھ دی جائیں گی جن کے صفحے ان کی جلد میں ڈھیلے ہوں گے تاکہ اگر کوئی ایسے ریمارکس لکھ جائے جو کہ نامناسب ہوں تو انہیں نکال پھینکا جا سکے۔جیسے ہی سرکاری طور پر کوئین کی موت کا علان ہوگا تمام سرکاری عمارتوں پر لگے جھنڈے سرنگوں کر دیے جائیں گے۔ فاریری کورٹ لندن میں سینٹ جیمز کے محل کی چھت سے ٹرمپٹر (بگل بجانے والے) تین دفعہ بگل بجا کر نئے بادشاہ کی بادشاہت کے آغاز کا علان کریں گے۔ ویسٹ منسٹر کے ہال اور ارد گرد پندرہ سو میٹر لمبا قالین ڈال دیا جائے گا اور سینکڑوں موم بتیاں روشن کردی جائیں گی۔ جبکہ تمام دیگر اطراف کی سڑکوں کو بھی ماتمی جگہوں میں تبدیل کردیا جائے گا۔ بکنگھم پیلس سمیت ہر سرکاری عمارت کے باہر پھولوں کے گلدستے رکھ دیئے جائیں جن کی تعداد لاکھوں میں ہوگی۔ یہ برطانوی عوام کی جانب سے اپنی مرحوم ملکہ سے محبت اور عقیدت کا اظہار ہوگا۔کوئین کی موت کے چوتھے روز ان کی ڈیڈ باڈی کو فوجی پریڈ کے ہمراہ ویسٹ منسٹر ہال میں منتقل کر دیا جائے گا۔ ویسٹ منسٹر کے گرجہ گھر میں دٌعائیہ تقریب منعقد کی جائی گی۔ جس میں دنیا بھر سے تین ہزار سے زائد وی وی آئی پی کو سرکاری طور پر مدعو کیا جائے گا۔ دسویں روز کوئین کے جسد کو لندن کے مضافاتی قصبہ سلو کے قریب واقع ونزر پیلس میں جلوس کی شکل میں منتقل کر دیا جائے گا۔ محل کے اندر ایک مخصوص ایریا میں ایک خفیہ تقریب میں تابوت کو ایک محرابی مقبرہ میں دفن کیا جائے گا۔ اور آخری بات یہ کہ برطانیہ کا قومی ترانہ بھی ملکہ کی موت کے ساتھ ہی تبدیل ہو جائے گا۔ اس میں ایک مصرعہ ‘لونگ لِو دی کوئین’ بدل کر ‘لونگ لِو دی کنگ’ ہو جائے گا۔
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Oh I c
Nice Sharing
t4s
Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
Nikita Khurshchev
intelligent086 (11-23-2017)
What a drama........
aisa laga koi animated movie chal rahi hai.....
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks