SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: تحریک پاکستان کے ممتاز رہنما نواب بہادر ی

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      تحریک پاکستان کے ممتاز رہنما نواب بہادر ی



      تحریک پاکستان کے ممتاز رہنما نواب بہادر یار جنگ



      ثمان احمد
      نواب بہادر یار جنگ کا اصل نام محمد بہادر خان تھا۔ آپ 3فروری1903ء کو حیدر آباد دکن کے جاگیردار نواب نصیب بہادر جنگ کے ہاں پیدا ہوئے ۔ آپ نے ابتدائی تعلیم و تربیت اپنے گھر کے علاوہ تفسیر شمسی کے خالق سید اشرف شمسیمدرسہ بحر العلوم کے علامہ اشرف اور مولوی سعد اللہ جیسے جلیل القدر علماء و اساتذہ سے حاصل کی۔بچپن کی تعلیم وتربیت نے انہیں عاشقِ قرآن و حدیث بنا دیا تھا ۔ اسلام سے والہانہ محبت ہی نے اس نوجوان کو احساس دلایا کہ مسلمان سات سو برس سے حیدرآباد دکن میں مقیم ہیں مگر وہ ریاست میں اکثریت حاصل نہیں کرسکے۔ اسی احساس کے تحت بہادر خان نے 1927ء میں تبلیغ اسلام کی خاطر ایک تنظیم انجمن تبلیغ اسلام کی بنیاد رکھ ڈالی۔ انہوں نے تبلیغ دین کا فرض کفایہ اس خوبی سے اد اکیا کہ صرف آپ کے ہاتھ پر پانچ ہزار سے زائد غیر مسلم مشرف بہ اسلام ہوئے ۔ مجموعی طور پر انجمن کے ذریعے پچیس ہزار سے زائد غیر مسلم اسلام کے دائرے میں آگئے۔ آپ کی تبلیغانہ سرگرمیوں کا دائرہ کار عوام تک محدود نہ تھا بلکہ آپ حکام، حتیٰ کہ نظام کے سامنے بھی برملا تبلیغ کرتے تھے۔ 1931ء میں جب آپ حج کیلئے حجاز مقدس گئے تو منیٰ میں افغانستان کے سابق بادشاہ امان اللہ خان سے ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر افغانستان میں بغاوت پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ امان اللہ خان نے ایک موقع پر دریافت کیا ہندوستان کے مسلمان میرے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں؟ بہادر خان نے فرمایا میں صرف اپنی رائے دے سکتا ہوں اور وہ یہ کہ آپ ایسے بادشاہ ہیں جس نے سڑ ک بنائے بغیر کچے راستے پر نئے زمانے کی موٹر دوڑا دی۔ آپ کی اسی جلد بازی کے باعث آپ کی حکومت کی موٹر ٹوٹ گئی۔ حیدرآباد دکن میں مجلس اتحاد المسلمین کے نام سے ایک غیر فعال مذہبی جماعت موجود تھی۔ نواب بہادر یار جنگ اس سے وابستہ ہو کر ریاستی مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے لگے۔ اس مقصد کیلئے ضروری تھا کہ کسی قومی جماعت سے وابستہ ہو جائیں۔ اس زمانے میں مسلمانوںکی دو بڑی قومی جماعتیں تھیں: مسلم لیگ اور جمعیت علمائے اسلام ۔ نواب صاحب نے اول الذکر کو ترجیح دی اور اس کی بنیادی وجہ قائداعظمؒ کی ذات گرامی سے عقیدت و محبت تھی۔ قائداعظمؒ کے ساتھ نواب بہادر یار جنگ کی پہلی ملاقات1934ء میں ہوئی تھی۔ قائداعظمؒ تب بمبئی میں عید میلاد النبیؐ کے ایک جلسے کی صدارت کر رہے تھے۔ نواب بہادر یار جنگ پہلی بار آل انڈیا مسلم لیگ کے اس اجلاس میں شریک ہوئے جو جنوبی ہند کے شہر شولہ پور میں منعقد ہوا تھا۔ اس جلسے کی صدارت قائداعظم محمد علی جناحؒ نے کی تھی۔ اپنی تقریر میں قائداعظمؒ نے مسلم لیگی سیاست اور جماعت کے اغراض و مقاصد پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ قائد اعظمؒ نے تقریر کا اختتام ان الفاظ پر کیا میں انگریزی میں تقریر کرنے پر مجبور تھا۔ مجھے اس بات کا شدت سے احساس ہے کہ اکثر حاضرین میری باتیں نہیں سمجھ سکے ہوں گے۔ جب قائداعظمؒ کی تقریر ختم ہوئی تو اچانک نواب صاحب سے درخواست کی گئی کہ وہ اردو میں ان کی تقریر کا ترجمہ فرما دیں۔ کسی قسم کی تیاری کے بغیر ایسی پیچیدہ تقریر کا اردو ترجمہ کرنا تقریباً ناممکن تھا مگر نواب بہادر یار جنگ نے اس چیلنج کو نہایت دلیری سے قبول کیا۔ وہ بلا جھجک کھڑے ہوئے اور قائد کی تقریر کافی البدیہہ اردو ترجمہ کر ڈالا۔ قائد اور مسلم لیگ کی بہترین ترجمانی کرنے کے باعث قائداعظمؒ نے پھر انہیں اپنا ترجمان مقرر کر دیا۔ اس کے بعد مسلم لیگ کے سالانہ اجلاسوں میں قائداعظمؒتقریر کرتے تو نواب بہادر یار جنگ کو ہی دعوت دی جاتی کہ وہ اس کا اردو ترجمہ عوام الناس کو سنائیں۔ مسلم لیگ کے ستائیسویں سالانہ اجلاس منعقدہ مارچ 1940ء کو بے پناہ اہمیت حاصل ہے کیونکہ اسی میں وہ قرارداد منظور ہوئی جو آج قراردادِ پاکستانکے نام سے مشہور ہے۔اس تاریخی اجلاس میں مولوی فضل الحق نے قرارداد پاکستان پیش کی جو منظور ہو گئی۔ اسی تاریخی اجلاس میں نواب بہادر یار جنگ نے ایسی سحر انگیز تقریر فرمائی کہ سبھی کو مسحور کر دیا۔ جب ان کا خطاب ہوچکا تو قائداعظمؒ نے صرف ایک جملے میں انہیں کچھ اس طرح خراجِ تحسین پیش کیا:بہادر یار جنگ کے بعد کسی اور کا تقریر کرنا غلطی ہو گی۔یاد رہے قدرت نے نواب بہادر یار جنگ کو فن خطابت کی دولت سے خوب نوازا تھا۔نواب صاحب کے زمانے میں کئی ممتاز خطیب موجود تھے لیکن جو ایک بار آپ کی تقریر سن لیتا وہ آپ کے کمالِ فن کا معترف ہو جاتا۔ وہ عام طور پر اپنے خطاب کا تانا بانا تین چیزوں پر تیار کرتے تھے: اول تاریخی معلومات دوم شاعر مشرق کے اشعار اور سوم الفاظ کا صحیح انتخاب۔ نواب صاحب کا ایک اہم کارنامہ یہ بھی ہے کہ مسلم لیگ نے اپنے دائرہ کار سے ریاستوں کو باہر رکھا ہوا تھا دوسری طرف کانگریس کا ریاستوں میں عمل دخل بڑھتا چلا جا رہا تھا۔ نواب بہادر یار جنگ نے مسلمان ریاستوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کے لیے اسٹیٹس مسلم لیگ قائم کر دی جسے قائداعظمؒ کی بھر پور حمایت حاصل تھی۔ نواب صاحب نے پھر اس جماعت کے صدر کی حیثیت سے تمام مسلم ریاستوں کا دورہ کیا اور وہاں خاص و عام میں مسلم لیگ کو متعارف کروایا۔ افسوس کہ ان کی وفات سے اس تنظیم کا کام بھی ٹھپ ہو گیا۔ نواب بہادر یار جنگ سیاست میں قائداعظمؒ کو اپنا استاد تسلیم کرتے اور ان سے بہت محبت فرماتے تھے۔ دراصل بے غرضی اور بے ریائی میں دونوں رہنمائوں کے درمیان رتی برابر فرق نہ تھا۔ یہ دونوں رہنما ایک دوسرے سے ملتے تو ان کے چہروں پر مسرت و بشاشت کی لہر دوڑ جاتی اور وہ خوشی سے چمکنے لگتے۔ نواب صاحب اکثر فرمایا کرتے تھے:- اس جوان نے اگرکسی سے عشق کیا ہے تو وہ ایک بوڑھے (قائداعظم محمد علی جناحؒ) سے کیا ہے۔ قائداعظمؒ کو بھی آپ کی بے پناہ صلاحیتوں کا علم تھا۔ وہ جانتے تھے کہ اگرنواب صاحب مسلم لیگ اور ان کے دست راست بن گئے تو اسے بہت تقویت ملے گی۔ اسی لیے جب نواب بہادر یار جنگ باقاعدہ طور پر مسلم لیگ میں شامل ہوئے تو قائد نے فرمایا:- مسلم لیگ تا حال بے زبان تھی اب اسے زبان مل گئی۔ قائداعظمؒ کم ہی کسی کی تعریف کرتے تھے مگر ان کی زبان سے قائد کی تعریف و توصیف میں کئی بار کلمات نکلے ہیںـ ۔ مثلاً ایک بار فرمایا :-نواب صاحب بڑے نازک مواقع پر میر ے لیے رہبر اور مشیر ثابت ہوئے۔ خدا انہیں عمر دراز عطا کرے ۔ اگر فکر اقبال سے آپ کی وابستگی کی بات کی جائے تو یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ نواب بہادر یار جنگ شاعر مشرق علامہ محمد اقبالؒ کے بڑے مداح تھے اور ان کے مرد مومن کی زندہ تفسیربھی! اقبالؒ کو مولانا روم سے جونسبت تھی نواب صاحب کا وہی تعلق اقبالؒ سے رہا۔ نواب صاحب کی وفات ایک پراسرار معمے کی مانند ہے۔ 25جون 1944ء کو اپنے دوست جسٹس ہاشم خان کے گھر دعوت پر پہنچے، ابھی کھانے میں کچھ دیر تھی کسی نے نواب بہادر یارجنگ کے آگے حقہ رکھا۔ انہوں نے دوران گفتگو پہلا کش لیا تو چہرے کی رنگت بدل گئی۔ دوسرا کش لیا تو روح نے بدن کا ساتھ چھوڑ دیا۔ یوں مسلمانوں کا یہ ہیرو اللہ کو پیارا ہو گیا۔ انا للہ و انا الیہ راجعون ٭٭٭





      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Dr Danish (06-29-2017)

    3. #2
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      510

      Re: تحریک پاکستان کے ممتاز رہنما نواب بہادر ی&

      [CENTER]
      Informative.....
      Thanks for sharing
      [-O


    4. The Following User Says Thank You to Dr Danish For This Useful Post:

      intelligent086 (07-01-2017)

    5. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: تحریک پاکستان کے ممتاز رہنما نواب بہادر ی&

      رائے کا بہت بہت شکریہ



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •