V good
نماز کے لیے وقار و سکون کے ساتھ جانا چاہیے
محمد بن سلیمان، عبدالملک بن عمرو، داؤد، بن قیس، حضرت ابو ثمامہ حناط سے روایت ہے کہ کعب بن عجرہ ان کو مسجد جاتے ہوئے ملے ابو ثمامہ کہتے ہیں کہ انہوں نے مجھ کو انگلیاں چٹخاتے ہوئے دیکھا تو مجھے اس سے منع فرمایا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ہے کہ جب تم میں سے کوئی اچھی طرح وضو کر کے مسجد کے ارادہ سے نکلے تو وہ اپنے ہاتھوں سے تشبیک نہ کرے (یعنی انگلیاں نہ چٹخائے) کیونکہ وہ گویا نماز ہی کی حالت میں ہے۔
محمد بن معاذ بن عباد، ابو عوانہ، یعلی بن عطاء، معبد بن ہرمز، حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری شخص جب مرنے لگا تو اس نے کہا کہ میں محض ثواب کی خاطر تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کوئی شخص اچھی طرح وضو کر کے نماز کے لیے نکلتا ہے تو داہنا قدم اٹھاتے ہی اللہ تعالی اس کے لیے ایک نیکی لکھ دیتے ہیں اور بایاں قدم رکھتے ہی اس کا ایک گناہ معاف کر دیتے ہیں۔ پس جو چاہے (مسجد سے) قریب رہے یا دور رہے۔ پس اگر وہ مسجد میں آ کر نماز پڑھتا ہے تو اس کے (صغیرہ گنا ہ) معاف کر دئیے جاتے ہیں اور اگر وہ مسجد میں ایسے وقت میں آتا ہے جبکہ لوگ نماز کا کچھ حصہ پڑھ چکے تھے اور کچھ باقی رہ گئی تھی اور جتنی نماز ملتی ہے وہ ان کے ساتھ پڑھ لیتا ہے اور جو باقی رہ جاتی ہے وہ بعد میں پوری کر لیتا ہے تب بھی اس کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے اور اگر وہ مسجد میں ایسے وقت میں آیا جب نماز ختم ہو چکی تھی اور پھر (مسجد میں آ کر) اس نے نماز پڑھی تب بھی اس کی مغفرت کر دی جائے گی۔
سنن ابو داؤد
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
V good
جزاک اللہ خیراً کثیرا
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks