Dr Danish (10-19-2017)
کیا جانئے کیا ہوا ہے مجھ میں
اِک باغ سا کھل رہا ہے مجھ میں
اے لشکرِ ماہ تابِ جاں! دیکھ
کیسا یہ دِیا جَلا ہے مجھ میں
اِک دِل ہی نہیں کہ تیرے دم سے
سب کچھ ہی بدل گیا ہے مجھ میں
اِک حرفِ وصال مثلِ دریا
چپکے سے آملا ہے مجھ میں
طغیانی ربطِ باہمی سے
کیا کیا نہ چھلک پڑا ہے مجھ میں
سب کچھ ترے پاس رہ گیا ہے
اب کیا ہے! کیا بچا ہے مجھ میں
رخصت کی گھڑی سے لے کے اب تک
یہ کیا کہرام سا ہے مجھ میں
تنکا تنکا مجھے جما کر
توُ نے گھر کر لیا ہے مجھ میں
میں تجھ سے بچھڑ کے جی سکوں گا
کیا اتنا حوصلہ ہے مجھ میں
اِک لمسِ نظر کی لَے پہ خاور
اک شخص سخن سرا ہے مجھ میں
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Dr Danish (10-19-2017)
Umda Intekhab
رائے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks