آزاد کر
غرب سے امن سلیقہ اترا
مرے آنگن کی روشنی
بےوقار ھوئی
گرداب میں کھڑا استعارہ
بول رہا تھا
پتھر کو رقص دو
سب موسم دبوچ لو
جب خوش بو کی ردا اوڑھ کر
زیست کا صحیفہ اترا
اک کفن بردار
بڑا ہی پر وقار
تلوار کی دھار پر
کہے جا رہا تھا
آنکھ کے سارے جگنو
آزاد کر دو
آزاد کر دو
ماہ نامہ نوائے ہٹھان‘ لاہور ستمبر ٢٠٠٥



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out


Reply With Quote





Bookmarks