intelligent086 (10-27-2016)
یہ ہی دنیا ہے
کاروبار کے لیے فجے سے
خیرے نے قرض لیا
کاروبار تو ہو نہ سکا
ہاں سب کچھ معشوقہ کی بلی چڑھ گیا
کنگلا پھانگ ہوا تو
کسی اور کی ڈولی وہ چڑھ گئی
یہ کوئی نئی بات نہ تھی
ایسا ہوتا آیا ہے
قرض کی واپسی کے وعدے کا دن تو آنا ہی تھا
آ گیا اور آ کر گزر گیا
پھر کئی دن آئے اور گزر گئے
وعدوں کی بھرمار ہوئی
وعدوں کی بھی اک حد ہوتی ہے
انتظار کی گھڑیاں مشکل سہی گزر جاتی ہیں
فجا کب تک انتظار کرتا
کچے وعدوں پر اعتبار کرتا
فجا خیرے کے تائے کو درمیان میں لایا
خیرا اپنی بدحالی کا رونا لے کر بیٹھ گیا
اس نے کچھ قرضہ معاف کروا دیا
باقی کے لیے وعدہ لے لیا
وعدے کا وہ دن بھی آیا اور گزر گیا
رقم آئی نہ خیرا آیا
نیا وعدہ ہی آ جاتا کہ فجے کو تسلی ہوتی
خیرے کو قرضہ یاد ہے
ٹال مٹول کا پھر سے سلسلہ شروع ہوا
ناچار فجا اک اور معزز کو
اس کے دروازے پر لے آیا
خیرے نے پہلے سے بڑھ کر
اپنی غربت کا ڈرامہ رچایا
اس نے بھی رقم میں کچھ چھوٹ دلوا دی
جواب میں وعدہ لے لیا
وہ صاحب بھی خیرے کو تاکید کرتے
رخصت ہوئے
امید بندھی اب کہ وصولی ہو گی
مگر کہاں
پھر سے آج کل پر بات پڑنے لگی
فجا اس ٹال مٹول سے اکتا گیا
جو نہیں چاہتا تھا کرنا پڑ گیا
خیرے کو اس نے لمبڑ کے ڈیرے پر بلا لیا
وہاں آ کر وہ لمبڑ کے پاؤں لگ گیا
یوں گڑگڑایا جیسے عرصہ سے فاقہ میں ہو
لمبڑ کو بھی ترس آ گیا
کچھ رعایت اس نے بھی کروا دی
لمبڑ نے تاکیدا کہا وعدہ پر رقم دے دینا
ہاتھ جوڑ کر کہنے لگا
حضور قسطوں پر سہی
رقم واپس ہو رہی ہے
بات غلط نہ تھی
ایک تہائی رقم دم توڑ چکی تھی
اس کی اس بات پر سب ہنس پڑے
اس پر وہ کہنے لگا
ہاسے کیوں نہ آئیں رقمیں جو تر رہی ہیں
بات اس کی سن کر سب کھل کھلا پڑے
اپنے اپنے گھر کو چل دیے
فجے کا منہ لٹک گیا
صبر شکر کے سوا اب کوئی چارہ نہ تھا
نیکاں خاوند کے بستر پر بےچنت سوتی ہے
خیرا بھی کوئی تھا اسے یاد نہیں
خیرا نیکاں کی بےوفائی پر دن رات روتا ہے
فجے کو دی رقم کی جدائی کھا گئی ہے
یہ ہی دنیا ہے
کہیں ہریالی تو کہیں ویرانی ہے
intelligent086 (10-27-2016)
بہت عمدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
shukarriya janab
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks