KhUsHi (07-27-2016)
چلو کچھ دیر غم بھلاتے ہیں
چلو اب مسکراتے ہیں
خوشی کا حق ہے جیسا
اسے ویسا مناتے ہیں
وہ جس کی عید خوشیوں سے ہے خالی
وہ پیارا سا وہ ننھا سا بچہ
کھلونے کی لیے حسرت ہے آنکھوں میں
وہ جسکی ماں اسے بہلا رہی ہے
چلو آج اسکے آنسو پونچھ ڈالیں
چلو خوشیوں کو ہم تقسیم کرتے ہیں
چلو جن سے ملے مدت ہوئی ہے
آج ان کو پیار سے مناتے ہیں
چلو چھوڑیں انا زادوں کی نسبت
چلو اب مان جاتے ہیں
گلے ملتے ہیں آپس میں
سبھی شکوے بھلاتے ہیں
چلو اس بوڑھی ماں کے بیٹے کو منائیں
جو مدت سے ہے اسکی راہ تکتی
وہ جس نے زیور اپنا بیچا تھا
کہ میرا بیٹا پڑھ لکھ کر ہی لوٹے
مگر بیٹا نا پلٹا اسکی جانب
دعائیں آج بھی جو کرتے نہیں تھکتی
چلو نکلیں شہر سے واپس گھر کو
چلو اب گاؤں لوٹ جاتے ہیں
عہد کرتے ہیں خود سے ہم
سبھی کے دکھ مٹائیں گے
شیئر کرتے ہیں رنگوں کو
دلوں کو آزماتے ہیں
چلو کچھ دیر غم بھلاتے ہیں
چلو اب مسکراتے ہیں
By : Arosa Hya
KhUsHi (07-27-2016)
بہت اچھی اور لاجواب شیئرنگ کا شکریہ
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks