google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 5 of 5

    Thread: یہ ہی فیصلہ ہوا تھا

    Threaded View

    1. #1
      UT Poet www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html Dr Maqsood Hasni's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Posts
      2,263
      Threads
      786
      Thanks
      95
      Thanked 283 Times in 228 Posts
      Mentioned
      73 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      84

      یہ ہی فیصلہ ہوا تھا



      یہ ہی فیصلہ ہوا تھا

      عہد شہاب میں بےحجاب بےکسی بھی عجب قیامت تھی۔ صبح اٹھتے مشقت اٹھاتےعوضوانے کو ہاتھ بڑھاتے بے نقط سنتے۔ سانسیں اکھڑ جاتیں مہر بہ لب جیتے کہ سانسیں باقی تھیں۔ جینا تو تھا ہی لہو تو پینا تھا ہی۔

      ادھر ایونوں میں آزادی کی صدائیں گونج رہی تھیں ادھر گلیوں میں خوف کا پہرا تھا کہ شاہ بہرا تھا۔ شاہ والے گلیوں میں بےچنت کرپانیں لیے پھرتے تھے۔ نقاہت ہاتھ باندھے شکم میں بھوک آنکھوں میں پیاس لیے کھڑی تھی ہاں مگر شاہ کی دیا کا بول بالا تھا۔

      پنڈت کے ہونٹوں پر شانتی بغل میں درانتی ملاں بھی من میں تفریق کا بارود بھرے امن امن امن کیے جا رہا تھا۔

      اب جب کہ پیری پہ شنی کا پہرا ہے بھوک کا گھاؤ گہرا ہے۔ جیب میں دمڑی نہیں امبڑی نہیں کہ وید حکیموں کے دام چکائے بڑے شفاخانے کے در پر لائے مایوسی کی کالک مٹائے آہیں سنے تشفی کی لوری سنائے۔ ہونٹوں پہ گلاب سجائے دل میں کرب اٹھائے اب کون ہے جو مرے مرنے سے مر جائے۔

      بیٹے کو اپنی پتنی سے فرصت نہیں بیٹی کی ساس کپتی ہے بھائی کے گھر تیل نہ بتی ہے مری بہن کی کون سنتا ہے سیٹھ کے برتن دھو سیٹھنی کے کوسنے سن کر پیٹ بھرتی ہے۔

      بیگم روتی ہے نہ ہںسی ہے سوچتی ہے کفن دفن کے لیے پیسے کہاں سے آئیں گے کہیں اس کے بھائیوں کی چمڑے نہ ادھڑ جائے وہ تو بہنوئی کی کھاتے تھے جب بھی آتے تھے کچھ ناکچھ لے جاتے تھے۔

      جیتا ہوں تو مصیبت مرتا ہوں تو مصیبت۔ میں وہ ہی ہوں جواندھیروں میں رہ کر ایونوں کے دیپ جلاتا رہا دوا دور رہی مری گرہ میں تو اس اجڑے گلستان کا کرایہ نہیں۔

      گھر میں روشنی نہیں ناسہی شاید کوئی فرشتہ مری لحد میں بوند بھر روشنی لے کر آ جائے عمر بھر خود کو نہ دیکھ سکا سوچ سکا واں سکوں ہو گا خود کو دیکھ سکوں گا سوچ سکوں گا خود کو دیکھنے سوچنے کی حسرت بر آئے گی۔

      خود کو دیکھ کر سوچ کر ارضی خدائی سے مکتی قلبی خدا کی بےکراں عظمتوں کا اسرار کھل جائے گا وہ میرا تھا میرا ہے مجھے مل جائے گا۔ سردست کفن و دفن کے سامان کی فکر ہے۔

      کفن ملے ناملے اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔ عمر بھر اس نے مری پردہ پوشی کی ہے اب بھی کرئے گا۔

      ایونوں میں بستے سفیدی میں لپٹے شیطانوں کا نگر مرا نہیں مرا نہیں گورنگر مرا ہو گا مرا خدا کچھ لیتا نہیں دیتا ہے۔ لینا مری عادت دینا اس کی فطرت روٹی کی فکر کیسی کرائے کی چنتا میں کیوں کروں مری جان میں آ رہا ہوں تو مختصر سہی مرے لیے مری حسرتوں کے لیے سات زمینوں سے بڑھ کر وسعت رکھتی ہے میں بھول میں رہا کہ یہاں کچھ بھی مرا نہ تھا زیست کے کچھ لمحوں کی دیری تھی تو ہی تو مری تھی
      یہ ہی فیصلہ ہوا تھا
      یہ ہی فیصلہ ہوا تھا
      یہ ہی فیصلہ ہوا تھا۔



    2. The Following User Says Thank You to Dr Maqsood Hasni For This Useful Post:

      intelligent086 (04-26-2016)

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •