السلام علیکم روبی
---------
ایک نہایت ہی عمدہ اور خوبصورت تحریر لکھی ہے۔
-----------
پیغام بہت بڑا دیا ہے،اور جو سوال ہے اس میں کہ ہماری سوچ محدود کیوں ہو گئی ہے ؟
تو اگر غور کیا جائے تو محدود سوچ کا تعلق ہر انسان کا خود سے اور اُس کے ماحول
سے وابسطہ ہے۔
ہمارا ماحول ایسا بن چکا ہے کہ ہماری سوچیں بہت ہی زیادہ محدود ہو کر دہ گئی ہیں۔
ہمارے لئے زمین کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا کسی انسان کی جان سے زیادہ قیمتی ہے۔
ہم چند ٹکوں کے عوض ایمان جیسی قیمتی دولت بیچنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔
وجہ کیا ہے ؟
ہمارے پاس علم نہیں ہے،تعلیم نہیں ہے، ہمارے تعلیمی اداروں میں ہنر مندی کی تعلیم
اور علم ضرور ہے لیکن انسانیت کی تعلیم و علم ہمیں اپنے تعلیمی اداروں میں دیکھائی
نہیں دیتا ہے۔
پھر ہم اپنے بچوں کو کھلونے اور قیمتی چیزیں لے دیتے ہیں لیکن بچوں کو کتاب کی جانب
راغب نہیں کرتے ہیں۔۔۔ میں نے بہت سے ایسے گھرانے دیکھے ہیں جو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں
اور اُن کے گھروں میں رسائل اور کتب کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔بس ہنر مندی کی تعلیم
سیکھ کر کمانے والی مشین بن گئے ہیں۔
ہمیں کمانا تو آ گیا ہے لیکن کمائے ہوئے کو لگانے کا طریقہ سلیقہ ہمارے اندر نہیں ہے۔
----------------
دین کو کج فہموں نے ایسا بنا کر پیش کر دیا ہے کہ دین کا نام سنتے ہی جو خیالات پیدا ہوتے
ہیں وہ۔۔۔۔پابندی۔۔۔۔سختی۔۔۔۔کے ہیں۔۔۔جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔
دین ہمارا عین انسانی فطرت کے مطابق ہے۔بس اسے پیش کرنے والوں نے بہت بگاڑ کر
اس معاشرے میں پیش کیا ہے۔
دین کی سمجھ بوجھ انسان کو محدود سے لامحدود کا راہی بنا دیتی ہے۔
Bookmarks