ماں کے پیر ہیں یا جنت کے دروازے
ان کے پاؤں کو چھونا عرش کو چھونا ہے
سن سکھئے
سن اس ماں کی کہانی
لال میرے کی جوانی
رب نے اپنے پاس بلایا
رب کے حکم پہ سر کو جھکایا
سن سکھئے
جان جگر دل جانی
لال میرے کی جوانی
جب اسکی تصویر اٹھاؤں
بس اس کو میں دیکھتی جاؤں
اس کی ہنستی آںکھوں میں آنکھیں ڈال کے میں بس روتی جاؤں
سن سکھئے
ان آںکھوں کا پانی
لال میرے کی جوانی
نیند کو لا کے اسے میں بلاؤں
خوابوں میں اس کے کھو جاؤں
آںکھ کھلے اور پاس نہیں وہ خالی گھر کو دیکھتی جاؤں
سن سکھئے
بات نہیں یہ پرانی
لال میرے کی جوانی
سن سکھئے
جان جگر دل جانی
لال میرے کی جوانی
سن سکھئے
سن اس ماں کی کہانی
لال میرے کی جوانی
Bookmarks