چاک دامانیاں نہیں جاتیں
دل کی نادانیاں نہیں جاتیں
بام و در جل اٹھے چراغوں سے
گھر کی ویرانیاں نہیں جاتیں
اوڑھ لی زمیں خود پر مگر
تن کی عریانیاں نہیں جاتیں
ہم تو چپ ہیں مگر زمانے کی
حشرسامانیاں نہیں جاتیں
دیکھ کر آئینے میں عکس اپنا
اس کی حیرانیاں نہیں جاتیں
لاکھ اجڑے ہوئے ہوں شہزادے
سر سے سلطانیاں نہیں جاتیں
لشکرِظلم تھک گیا محسن
اپنی قربانیاں نہیں جاتیں
محسن نقوی
Bookmarks