google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 10 of 10

    Thread: وادی ٔسندھ کی قدیم کتابیں

    Threaded View

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      وادی ٔسندھ کی قدیم کتابیں




      اشرف علی
      تقریباً ایک سو چالیس سال قبل(1875ء) میں مسٹرالیگزینڈر کننگھم(Alexander Cunningham)نے ہڑپہ سے برآمد ہونے والی ایک ایسی مہر کے بار ے میں انکشاف کیا جس کو میجر جنرل کلارک نے دریافت کیا تھا۔ یہ ایک سیاہ رنگ کے قیمتی پتھر کی سِل تھی جس کے دائیں جانب دو ستارے بھی بنائے گئے تھے۔ اس سِل پر ایک بغیر کوہان کے بیل کی شکل کھینچی ہوئی تھی۔ اگرچہ اس کی عبارت پڑھی نہ جا سکی تاہم ماہرین کا یہ خیال تھا کہ یہ خط مقامی ہونے کے بجائے بیرونی علامات کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ پہلی دریافت تھی جس نے وادیٔ سندھ کی قدیم تہذیب سے دلچسپی رکھنے والوں کو اپنی جانب بڑا متوجہ کیا۔ کننگھم کا خیال بعد میں بدلا اور اس نے تحقیقی مقالے میں یہ رائے قائم کی کہ ا س سل پر جو تحریر کندہ ہے، اسے قدیم انڈین اشوکی خط کہا جا سکتا ہے جو بائیں سے دائیں جانب لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔ 1886ء میں کننگھم نے اسی طرح کی ایک اور سل کا انکشاف کیا جو ہڑپہ کے آثار کی کھدائی کے دوران دستیاب ہوئی جس کو دیکھنے سے اندازہ ہوا کہ یہ سل مقامی ہونے کے بجائے کسی بدھ بھکشو کی یہاں آمد کے وقت ساتھ لائی گئی معلوم ہوتی ہے۔اسی طرح مزید ایک سل1886ء میں ہڑپہ ہی کے مقام سے ملی تھی۔ ان تینوں سلوں کو سامنے رکھ کر مسٹر لانگ ورتھ ڈیم (Longwoth Dames) اور مسٹر جی۔ آر۔ ہنٹر (G.R.Hunter) نے اپنے ڈاکٹری کے تحقیقی مقالے کے لیے تقریباً 750 ایسی سلوں (مہروں) کو سامنے رکھ کر یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ان پر پائی جانے والی تحریر خالصتاً فونیٹک (Phonetic)ہے۔ اگرچہ اس کی ابتدا پکٹو گرافک(Pictographic)یا آئی ڈیوگرافک(Ideographic) ہے۔ اس کے برخلاف ایک ہندی ماہر مسٹر پران ناتھ کا یہ خیال تھا کہ یہ خط بجائے کسی اور خط کے براہمنی خط کے زیادہ قریب ہے۔ جبکہ ایک اور ہندی سکالر مسٹر اے۔ پی۔ کرمکار(A.P. Karamkar) نے اس تحریر کو سنسکرت میں پڑھنے کی کوشش کی اور یہ کہا کہ یہ تحریریں ویدک اور اس کے بعد کے دور کی کہی جا سکتی ہیں۔ ان کا یہ بھی خیال ہے کہ یہ تحریر آرین اور ڈراوڑی قوموں کے باہمی ملاپ کا نتیجہ بھی ہو سکتی ہے۔ اس دوران ہمارے اردو اور سندھی کے ماہرین لسانیات ے بھی ان تحریروں کو پڑھنے کی کوششیں کیں۔ ان میں بعض کی رائے میں یہ خط قدیم عربی رسم الخط کی ایک بگڑی ہوئی شکل ہے جبکہ ڈاکٹر احمد حسن دانی ماہر آثار قدیمہ و تاریخ و جغرافیہ نے ان تحریروں کو جیومیٹری کی مختلف اشکال کی روشنی میں پڑھنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم معروف ماہر آثار وامصار سرمورٹیمر وہیلر(Sir Mortimer Wheeler) نے تمام تحقیقات کو سامنے رکھتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ تحریری مواد نا کافی اور مسلسل نہ ہونے کی وجہ سے موہن جوڈ ارو اور ہڑپہ کی تحریروں کو صحیح طور پر پڑھنا بہت دشوار ہے۔ تا ہم دنیا کے مختلف اداروں میں تحقیقاتی کام جاری ہے اور امید ہے کہ جلد انسانی تہذیب کی اولین تحریروں کو پڑھا جا سکے گا۔





      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. The Following 2 Users Say Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      KhUsHi (03-13-2016),Moona (02-17-2016)

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •