حافظ شیرازی نے کہا تھا: اگر آں تر ک شیرازی بدست آرد دل ما را بخال ہندو اش بخشم سمر قند و بخارا را ترجمہ :اگر میرا ترک محبوب اپنا دل ہاتھ میں رکھ کر میرے سامنے آ جائے تو میں اس کے گالوںکے تِل پر سے سمرقند و بخارا قربان کر دوں۔ کہتے ہیں کہ اس پر امیر تیمور نے جو بے حد ظالم ہونے کے باوجود اہل علم اور شعر اء وادبا کا بے حد قدردان تھا، حافظ شیرازی کو طلب کیا۔حافظ، امیر تیمور کے دربار میں کسمپرسی کی حالت میں پہنچے، لباس بوسیدہ اور غربت کے آثار نمایاں تھے۔ امیر تیمور نے انہیں دیکھتے ہی کہا : میں نے سمرقند و بخارا فتح کرنے کے لئے ہزاروں جانیں قربان کیں اور تم اپنے محبوب کے گالوں کے ایک تِل پر سے یہ سب کچھ اسے بخشنے جا رہے ہو۔ جس پر حافظ نے مسکرا کر کہا، یا امیر! ان فضول خرچیوں کی وجہ سے ہی تو بدحالی کا شکار ہوا ہوں! امیر تیمور اس حاضر جوابی پر مسرور ہوا اور اس نے حافظ شیرازی کو انعام واکرام دے کر رخصت کر دیا۔ ٭٭٭