یوں لوگ اب کے جادۂ گرگاں سے ہٹ گئے
چُوزے ہوں جیسے ماں کے پروں میں سمٹ گئےپنچھی شکار ہو کے نشیمن میں آ گرااور خواب، عافیت کے بدن سے چمٹ گئےکھانے لگا فضا میں لہو ان کا بازیاںبِلّی کے سامنے تھے کبوتر جو ڈٹ گئےمجروح کب ہوئے ہیں نہتّوں سے اہلِ تیغکب یوں ہوا کہ دانت زبانوں سے کٹ گئےجھاڑا نہیں کسی نے اِنہیں حادثہ یہ ہےدل آئنے تھے گردِ زمانہ سے اٹ گئےماجد ہر آن جیسے اذّیت پہ ہوں تُلےکانٹے لباس سے ہیں کچھ ایسے چمٹ گئے٭٭٭



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks